یہ سننا تھا کہ مسلمانوں نے گاماپہلوان کی قیادت میں راتوں رات مسجد تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا اور جس مسلمان کے پاس جو سامان تھا اس نے وہ مسجد کی تعمیر کے لیے وقف کر دیا۔ یہاں تک کہ خواتین رات بھر اپنے سروں پر پانی رکھ کر لاتی رہیں تاکہ مسجد کی تعمیر ممکن ہوسکے-دوسری جانب مسجد کی تعمیر مکمل ہونے کے بعد عدالت نے بھی مسلمانوں کے حق میں فیصلہ سنادیا۔ یہ مسجد 1917ء میں تعمیر کی گئی اور اس کا نام “مسجد شب بھر“ رکھا گیا- یہ مسجد 3 مرلے کے رقبے پر تعمیر ہے- علامہ اقبال کو جب تیسرے روز اس مسجد کی تعمیر کا پتہ چلا تو آپ یہاں تشریف لائے اور بہت خوش ہوئے اور یہی وہ موقع تھا جب انہوں نے یہ مشہور شعر کہا. مسجد تو بنا دی شب بھر میں ایمان کی حرارت والوں نے من اپنا پرانا پاپی تھا برسوں میں نمازی بن نہ سکا۔ part2👇