اس دنیا میں سب سے بڑی خیر مثبت سوچ ہے اور دنیا کا سب سے بڑا شر منفی سوچ، یہی میری زندگی کی آخری دریافت ہے۔ جہاں بھی رہو، مہربان رہو، یہی رازِ حیات ہے۔ مولانا وحیدالدین خان~
صدائے آشنا" تیری آہٹ سُلگتی دوپہر کو ایک پل میں شام کرتی ہے اُترتی ہے سوادِ ہِجر میں کچھ اِس طرح جیسے صدائے آشنا کوئی گھنے، گہرے، اندھیرے جنگلوں کی بے یقینی میں رُخِ منزل دِکھاتی روشنی کا کام کرتی ہے امجد اسلام امجد~
نورِ صبحِ تاباں کو دیر ہے چمکنے میں شب کی اس طوالت کو اک خیال کے ہمراہ دور لے کے چلتے ہیں آؤ راہِ ماضی پر رات بھر ٹہلتے ہیں دونوں ہاتھ مّلتے ہیں عبداللہ ضریم~
"سیاہ میں سفید" ہم دبے ہوئے ہیں ایک ایسے پہاڑ کے نیچے جو کسی بھی لمحے کپاس کا پھول بن جائے ہم چھپے ہوئے ہیں ایک ایسی بھیڑ کے نیچے جو جنازہ گاہ کی طرف جارہی ہے ہم رکے ہوئے ہیں ایک ایسی گھڑی کے بیچ جو زندگی اور موت کا مصافحہ ہے سدرہ سحر عمران~
اتنا دھیان میں رکھنا اُجلے آج کی سچائی کو مَیلی کل کی دھندلاہٹ میں کیا اوروں کی صورت تم بھی پرکھو گے؟ خیر ۔ ۔ تمہاری مرضی لیکن اتنا دھیان میں رکھنا سورج پر بھی رات کی ہم آغوشی کا الزام رہا ہے پروین شاکر~
اے مرے لاڈلے اے ناز کے پالے ہوئے دل تو نے کس کوئے ملامت سے گزارا ہے مجھے تو نے کیا کھول کے رکھ دی ہے لپیٹی ہوئی عمر تو نے کن آخری لمحوں میں پکارا ہے مجھے فیضی~