اس نے کہا عید آرہی ہے میں نے کہا تیری یاد آرہی ہے اس نے کہا عید مناؤ گے میں نے کہا تم آؤگی اس نے کہا کب تک نہیں کرو گے عید میں نے کہا جب تک نہیں ہوگا تیرا دیدار
آ رہی ہے عید اب تم بھی لوٹ آو نہ کہ بنا تیری دید کے میری عید نہ ہو گی
جب کوئی نہ سمجھ رہا ہو تب خاموش رہنا بہتر ہے کیونکہ بحث باتوں کو بگاڑ دیتی ہے
کچے مکان دیکھ کر کسی سے رشتہ مت توڑنا دوستو تجربہ ہے میرا مٹی کی پکڑ مضبوط ہوتی ہے سنگ مرمر پہ ہم نے اکثر پیر پھسلتے دیکھا ہے
ﺭﺷﺘﮯ ﺍﻭﺭ ﻣﻮﺳﻢﺩﻭﻧﻮﮞ ﺍﯾﮏ ﺟﯿﺴﮯ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﺒﻬﯽ ﺣﺪ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﻩ ﺍﭼﻬﮯﺍﻭﺭ ﮐﺒﻬﯽ ﺑﺮﺩﺍﺷﺖ ﺳﮯ ﺑﺎﮨﺮ ﻓﺮﻕ ﺑﺲ ﺍﺗﻨﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻣﻮﺳﻢ ﺟﺴﻢ ﮐﻮ ﺗﮑﻠﯿﻒ ﺩﯾﺘﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺭﺷﺘﮯ ﺭﻭﺡ ﮐﻮ
طلاق دیتی زبانوں کو کیا معلوم جہیز کیسے بنتا ہے بیٹی کیسے بڑی ہوتی ہے
جب موبائل سے بیلنس اور رشتوں سے پیار ختم ہو جائے تو لوگ گیم کھیلنا شروع کر دیتے ہیں
یقین کی پختہ دیوار میں اگر شک کی دراڑ پڑ جاۓ تو وہ معذرت کے گارے سے بھر تو سکتی ہے لیکن اس کے نشانات باقی رہتے ہیں
تعریفوں کے پل کے نیچے اکثر مطلب کی ندیاں بہتی ہیں
غرور کس بات کا دنیا کا ہر راستہ قبرستان کو جاتا ہے
good morng
عید کے دن جب قریب دیکھے میں نے اکثر اداس غریب دیکھے
دیس میں نکلا ہو گا کہیں عید کا چاند پر دیس میں آ نکھیں کئی نم ہو نگی۔
عید کے خیال نے خو ش تو کر دیا لیکن اب بھی تمہیں سو چ کر دل بہت اداس ہے۔
باپ ایک ذمہ دار ڈرائیورہے جوگھر کی گاڑی کواپنےخون سےچلاتاہے