Damadam.pk
noreen--786's posts | Damadam

noreen--786's posts:

noreen--786
 

خُدايا! شکوہِ اہلِ وفا بھی سُن خُموش ہيں، لبِ اہلِ دعا بھی سُن
دیا دل اگر اُس کو، تو یہ بھی بتا جفا کی ہے، یا وفا کی ہے؟ یہ بھی سُن
ہمیں تو ميسر نہيں مے کدہ ميں جو پينے والے ہيں، بے پروا بھی سُن
خُدايا! جَذبہءِ دل کی ہے انتہا تو کيا تجھے نہيں ہے خبر؟ بھی سُن

noreen--786
 

عقل نے ایک دن یہ دل سے کہا
بھولے بھٹکے کی رہنما ہوں میں
ہوں زمیں پر، سفر میں ہوں لیکن
دیکھتا ہوں جہاں نما ہوں میں
دل نے کہا: بس میری بھی سن
عشق ہوں، بے نیازی میری فطرت
تو فقط سازِ عقل کا پردہ
میں خدا کا پیام بر ہوں، میں

noreen--786
 

خاموش آہیں سنتا کوئی نہیں
دل کے اندر جھانکتا کوئی نہیں
ہنستا ہوں پر آنکھوں سے عیاں
دکھ کا دریا پیتا کوئی نہیں
چپکے سے جلتا رہتا ہوں
خاک ہوا پر بجھتا کوئی نہیں
محفل میں ہوں پر تنہا سا
ایسا درد سہتا کوئی نہیں
قہقہوں کے پیچھے چھپا دکھ
سچ مانیں، سمجھتا کوئی نہیں

noreen--786
 

یہ رات بہت چپ ہے، کیوں کر سویا جائے؟
سایہ بھی نہیں ساتھ، کس سے رویا جائے؟
خود سے بھی چھپایا، دنیا سے بھی چھپایا
اک درد ہے ایسا جو دل میں کھویا جائے
یادیں ہیں سُناتے، ہر شام کو چپ چاپ
کیا وقت بھی دشمن ہے، جو نہ ڈھلتا جائے؟
یہ دل تو سمندر تھا، ہر زخم کو پی گیا
آنکھوں سے نکل آیا، جو نہ پییا جائے
تم بن بھی جیا ہم نے، یہ اور بات ہے
پر سانس ہے خالی، جیسے کوئی کھویا جائے

noreen--786
 

آئینہ جب بھی سامنے آیا اک سوال دل میں جاں سے آیا
تو نے کیا پایا اس دنیا میں جو بھی آیا خالی ہاتھ آیا

noreen--786
 

وقت نے جو دیا، وہ زخم بن کر رہا،
ہر خوشی کا چہرہ بھی نم بن کر رہا۔ جن پہ ہم نے جان نچھاور کی کبھی، وہی سایہ بھی اب کم بن کر رہا۔ ہم تلاش میں رہے سچائی کے، جھوٹ ہر در پہ قسم بن کر رہا۔ مسکرانے کا ہنر چھن گیا ہم سے، غم کا چہرہ ہی ہم دم بن کر رہا۔

noreen--786
 

دل میں آج بھی تیری یاد زندہ ہے، اک چراغ ہے جو بے باد زندہ ہے۔ خواب ٹوٹے، مگر وہ چہرہ نہ بھولا، غم کا موسم ہے، اُمید زندہ ہے۔ تو گیا تو سب کچھ سُنّا سُنّا ہوا، پر تیری صدا ہر صُبح زندہ ہے۔ یاد کی رم جھم میں بھیگے لمحے،
برسوں بعد بھی ہر بات زندہ ہے۔وقت کے زخم مٹے نہیں اب تک، دل کے کرب میں اک فریاد زندہ ہے۔

noreen--786
 

زندگی ایک پل کا سفر ہے، کوئی خوابِ خوش رنگ سا بھی نہیں
یہ حقیقت کا آئینہ ہے، کوئی عکسِ فرہنگ سا بھی نہیں
ہنسی چہروں پہ سجی رہتی ہے، دلوں میں طوفاں چھپے ہوتے ہیں
یہ مسافر تو چپ چاپ چلتے ہیں، پر قدموں میں زنجیر ہوتی ہے
جو ملا، وہ کبھی پورا نہ ہوا، جو کھویا، وہی یاد آتا رہا
یہ فسانہ بھی کیا فسانہ ہے، جو ہر موڑ پہ رُلا جاتا ہے
وقت بے رحم قاضی کی مانند، نہ دلیل سنے، نہ گواہی دے
یہ سزا ہے یا امتحان کوئی، جو ہر ایک کو دیا جاتا ہے
زندگی! تو نے کیا کیا خواب دکھائے، پھر بے دردی سے توڑ بھی دیے
ہم نے ہر رنگ کو سچ سمجھا، اور تو نے سب کو مٹا دیا

noreen--786
 

کبھی دل کی دھڑکنوں میں، اک نرم سلام رہ گیا چلا گیا جو میرا تھا، بس تیرا نام رہ گیا نہ وعدے وفا ہوئے، نہ خواب مکمل ہوئے اک ادھورا سا رشتہ، اک خاموش انجام رہ گیا یادیں تو سب چھوڑی گئیں، پر مہک گئی ہر راہ دل کو جو چھو گیا تھا، وہی پیغام رہ گیا

noreen--786
 

اب وقت سے نہیں شکایت، نہ کسی سے شکوہ ہے پر دل کے اندر ابھی تک وہ خالی گوشہ ہے
جہاں کبھی کسی کی ہنسی گونجتی تھی اب صرف خامشی کا راج ہوتا ہے

noreen--786
 

میرے جذبات، میری چاہتیں، سب خاموش ہو گئیں ساری راتیں جاگ کر بھی، سنّاٹے سے دوستی ہو گئیں جسے اپنا مانا، وہ کسی اور کا مقدر ہو گیا اور میں… میں تنہا، بس ایک تماشائی ہو گیا

noreen--786
 

نہ اُس کا کوئی قصور تھا، نہ میرا کوئی گُناہ بس نصیبوں کی چال تھی، اور تقدیر کی راہ جس کا شریکِ حیات بنا، وہ میرا نہ تھا جیسے خوابوں کا تاج محل، ریت پہ بنا تھا

noreen--786
 

یہ جو چہرے پہ سکون سا نظر آتا ہے یہ اندر کے طوفانوں کو چھپا پاتا ہے دل ہنستا ہے لوگوں کے بیچ، مگر اک کمرے میں آ کے بے صدا روتا ہے

noreen--786
 

جس ہاتھ کو تھاما، وہ تقدیر کا مذاق نکلا
نہ دل کی بات سمجھی گئی، نہ آنکھوں کی فریاد
میرا ساتھی، بس کاغذی تھا، نہ کوئی ہمراز، نہ ہمزادوہ تھا ہی ایسا، جسے دنیا سمجھ نہ سکی
میں اُس کے ساتھ تھی، پر خود سے جُڑی نہ رہی اور جس دوست نے دل کو کبھی بہلایا تھاہر آنسو پہ مسکرا کے مجھے اپنایا تھا
وہ بھی کسی اور کی دنیا میں کھو گیا
میری تنہائی کو سُنا کر کہیں سو گیا
اب تنہائی ہے، اور خاموش دیواریں
کبھی بیتا وقت، کبھی ٹوٹتی پکاریں

noreen--786
 

ادھورا ہی رہا میرا ہر سفر کبھی راستے کھو گئے کبھی منزل🥲

noreen--786
 

آسمان اپنا زمیں اپنی نہ سانس اپنی تو پھر
جانے کس بات پہ اترائے ہوئے لوگ ہیں ہم
جس طرح چاہے بنا لے ہمیں وقت قتیل
درد کی آنچ پہ پگھلائے ہوئے لوگ ہیں ہم

noreen--786
 

میری ماں میرے بال بھی بکھرنے نہیں دیتی تھی اے تقدیر تو نے میرا ہال ہی بگاڑ دیا

noreen--786
 

گامزن ہیں ہم مسلسل اجنبی منزل کی سمت زندگی کی آرزو میں زندگی کھوتے ہوئے

noreen--786
 

کہانی منجمد اک حرف میں رکھی گئی ہے
سمندر کی نشانی برف میں رکھی گئی ہے بہت خاموش رہنا مجھ پہ واجب ہو گیا ہے مٍری تقدیر میرے ظرف میں رکھی گئی ہے

noreen--786
 

ہمیں تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا
میری کشتی ڈوبی وہاں جہاں پانی کام تھا
🤣🤣🤣