اداسی چھا رہی ہے دل بڑا گھبرا رہا ہے... اور اس کا فون مسلسل بزی جا رہا ہے... یہ جو ہنستا ہوا لڑکا اچانک رو پڑا ہے... کسی کا غم اسے اندر ہی اندر کھا رہا ہے..!
انسان گھر بدلتا ہے لباس بدلتا ہے رشتے بدلتا ہے دوست بدلتا ہے پھر بھی پریشان کیوں رہتا ہے کیونکہ وہ خود کو نہیں بدلتا. (مرزا غالب کہتے ہیں) عمر بھر غالب یہی بھول کرتا رہا... دھول چہرے پہ تھی اور آئینہ صاف کرتا رہا...!
انسان گھر بدلتا ہے لباس بدلتا ہے رشتے بدلتا ہے دوست بدلتا ہے پھر بھی پریشان کیوں رہتا ہے کیونکہ وہ خود کو نہیں بدلتا. (مرزا غالب کہتے ہیں) عمر بھر غالب یہی بھول کرتا رہا... دھول چہرے پہ تھی اور آئینہ صاف کرتا رہا...!