صورتِ حال سے گھبرائی ہوئی لڑکی ھوں میں ترےعشق سےشرمائی ہوئی لڑکی ھوں نیند نےبھی مجھےملبوس سمجھ رکھا ھے سو کسی خواب کو پہنائی ہوئی لڑکی ھوں ہجر نے چھین لی چہرے سےمرے رعنائی درد کی شاخ پہ کملائی ہوئی لڑکی ھوں میرا آنسو سے تقابل کیا جائے فی الحال میں کسی آنکھ میں بھر آئی ہوئی لڑکی ھوں میرا زِندان ھے معمول کے قیدی سے الگ اپنے ہی جسم میں ٹھہرائی ہوئی لڑکی ھوں میں نے دانستہ محبت کی پذیرائی کی تم سمجھتےھو کہ بہکائی ہوئی لڑکی ھوں