وبا کے موسم کی غزل بوسہ نہ دے گلے نہ لگا ہاتھ مت ملا اے یارِ خوش جمال مگر سامنے تو آ دوچار گز کے فاصلے سے مسکراکے دیکھ دوچار گز کے فاصلے تک آکے لوٹ جا یا گھر میں بیٹھ اور مجھے تصویر بھیج دے فصلِ وبا میں وصل کا انداز ہے جدا ملنے کے اشتیاق کو فردا پہ ٹال دے امروز حالِ دل مجھے واٹس ایپ پر سنا کھڑکی سے جھانک جھانک کے خوش ہو اے روئے خوش پٹ کھول، دیکھ دیکھ کر کچھ دیر مسکرا گزریں وبا کے دن تو بغلگیر ہوویں گے ارمان ضبط کر اے مرے یار تھم ذرا😍