شب کی بیداریاں نہیں اچھی !!! اتنی بے خواریاں نہیں اچھی !!! وہ کہیں کبریا نہ بن جائے !!! ناز برداریاں نہیں اچھی !!! ہاتھ سے کھو نہ بیٹھنا اسکو !!! اتنی خوداریاں نہیں اچھی !!! کچھ رواداریوں کی مشق بھی کر !!! صرف اداکاریاں نہیں اچھی !!! اے غفور الرحیم سچ فرما !!! کیا خطاکاریاں نہیں اچھی !!!
غزل کیا لگے آنکھ . کہ پھر دل میں سمایا کوئ رات بھر پھرتا ہے اِس شہر میں سایا کوئ فکر یہ تھی . کہ شبِ ہجر کٹے گی کیوں کر لطف یہ ہے. کہ ہمیں یاد نہ آیا کوئ شوق تھا . کہ محبت میں جلیں گے چپ چاپ رنج یہ ہے. کہ تماشا نہ دِ کھایا کوئ شہر میں ہمدم دیرینہ بہت تھے ناصر وقت پڑنے پہ . میرے کام نہ آیا کوئ
تلاش مجھے زندگی میں قدم قدم تیری رضا کی تلاش ہے تیرے عشق میں اے اللّٰلہ مجھے انتہا کی تلاش ہے میں گناہوں سے بَری کرے مجھے اُس دعا کی تلاش ہے میں نے جو کیا وہ بُرا کیا میں خود کو خود ہی تباہ کیا جو تجھے پسند ہو اے اللّٰلہ مجھے اُس ادا کی تلاش ہے
فرنگی کا جو میں دربان ہوتا تو جینا کس قدر آسان ہوتا میرے بچے بھی امریکہ میں پڑھتے میں ہر گرمی میں انگلستان ہوتا میری انگلش بلاکی چست ہوتی بلاسے جونہ اردو ان ہوتا جھکا کے سر کو ہو جاتا جو Sir میں تو لیڈر بھی عظیم الشان ہوتا زمینیں میری ہر صوبے میں ہتیں میں واللّٰلہ صدرِ پاکستان ہوتا
ائے چاند یہاں نہ نکلا کر بے نام سے سپنے دیکھا کر یہاں الٹی گنگا بہتی ہے اس دیش میں انھے حاکم نہ ڈرتے ہیں نہ نادم ہیں نہ لوگوں کے وہ خادم ہیں ہے یہاں پہ کاروبار بہت اس دیس میں گردے بکتے ہیں کچھ لوگ ہیں عالی شان بہت
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain