: جسم چھونے سے محبت نهیں هوتى،
عشق وه جذبه هے جسے ایمان کهتے هیں،
اس نے توڑا میرا دل اس سے کوئی شکائیت نہیں
یہ اس کی امانت تھی ، اسے اچھا لگا سو توڑ دیا
کتنی ظالم ہوتی ہے یہ پل دو پل کی محبت
نہ چاہتے ہوئے بھی دل کو کسی کا انتظار رہتا ہے
صرف اک بار آؤ میری آنکھوں کے رستے دل میں
پھر لوٹنے کا ارادہ تم پہ چھوڑ دیں گے ہم
انہیں جو ناز ہے خود پر نہیں وہ بے وجہ محسن
کہ جس کو ہم نے چاہا ہو ، وہ خود کو عام کیوں سمجھے
تم کو خبر ہوئی نہ زمانہ سمجھ سکا
ہم چپکے چپکے تم پہ کئی بار مر گئے
بولے تو سہی جھوٹ ہی بولے وہ بلا سے
ظالم کا لب ولہجہ دل آویز بہت ہے
اپنے ھی گراتے ہیں نشیمن پر بجلیاں
غیروں نے آ کے پھر بھی اسے تھام دیا ھے
تیرے قریب رہ کر بھی تجھے تلاش کروں
محبتوں میں میری بدحواسیاں نہ گئیں
کبھی کافر کبھی مجرم بنا شہر منافق میں
سزائے موت لی اس نے یہاں جس نے وفا مانگی
بدلہ وفا کا دیں گے بڑی سادگی سے ھم۔
تم ھم سے روٹھ جاؤ گے اور زندگی سے ج
ھم
تمام شہر کا موضوع گفتگو ہے وہی
اسے کہنا بہت عام ہو رہا ہے وہ
کبھی کافر کبھی مجرم بنا شہر منافق میں
سزائے موت لی اس نے یہاں جس نے وفا مانگی
گزر جائیں گے ھم بھی ایک دن
تم بھی تو حد سے گزر گئے ھو
ہم نے کہا اگر بھول جاؤ ہمیں تو کمال ہو جائے
ہم نے تو فقط بات کی اس نے کمال کر دیا
اسے تو کھو دیا اب نجانے کس کو کھونا ہے
لکیروں میں جدائی کی علامت اب بھی باقی ہے
محبت دیکھی میں نے زمین کے لوگوں کی وصی
جہاں کچھ دام زیادہ ہوں وہاں لوگ بک جاتے ہیں
اسے تو کھو دیا اب نجانے کس کو کھونا ہے
لکیروں میں جدائی کی علامت اب بھی باقی ہے
وہ جسے سمجھا تھا زندگی ، میری دھڑکنوں کا فریب تھا
مجھے مسکرانا سکھا کے وہ میری روح تک کو رلا گیا
تمام شہر کا موضوع گفتگو ہے وہی
اسے کہنا بہت عام ہو رہا ہے وہ
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain