اک عرصے سے تجھے ورد میںں ۔۔۔۔۔،،،!رکھا جس نے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔،!!وہ محبت میں قلندر ہو بھی تو سکتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔،۔ تیری بستی میں آیا ہے جو غلاموں کی طرح۔۔۔۔۔۔!، وہ اپنی بستی کا سکندر بھی تو ہو سکتا ہے ۔۔۔۔۔۔،
جلا کے طاق پہ رکھنے ہیں صف بہ صف یہ چراغ ہوا کی آنکھ میں چُبھنے دو لَو بکف یہ چراغ ہزار بھید وہ سینے میں لے کے بُجھتے ہیں شبِ سیاہ کے بنتے ہیں جب ہدف یہ چراغ کہانی کار کا چہرہ نہ تیرگی میں کھُلے سو داستان سے کرنا ہیں اب حذف یہ چراغ ہماری آنکھ ہی منصف تھی تیرگی کا ثبوت سو کاغذات میں رکھ دیں گے کر کے لف یہ چراغ #شفق
نیتِ شوق بھر نہ جائے کہیں تُو بھی دل سے اتر نہ جائے کہیں آج دیکھا ہے تجھ کو دیر کے بعد آج کا دن گزر نہ جائے کہیں نہ ملا کر اداس لوگوں سے! حسن تیرا بکھرنہ جائے کہیں آرزو ہے کہ تو یہاں آئے اور پھر عمر بھر نہ جائے کہیں جی جلاتا ہوں اور سوچتا ہوں رائیگاں یہ ہنر نہ جائے کہیں آؤ کچھ دیر رو ہی لیں ناصر پھر یہ دریا اترنہ جائے کہیں ن
✍️ایک دنیا بیٹیوں کی بھی ہونی چاہیۓ۔۔۔۔۔ جہاں صرف چڑیوں کی چہچہاہٹ پرندوں کا شور۔۔۔۔۔۔۔ گلابوں کی مہک اور نرم دل لوگ ہوں۔۔۔ اور پھر کوئی اس دنیا میں بیٹیوں جیسے نازک آبگینوں کو اپنے الفاظ کی مار نہ مار سکے۔۔۔ بس اس بیٹیوں کی دنیا میں سب بیٹیاں ہمیشہ خوش رہیں راحت وسکون سے رہیں۔۔۔۔ آمین۔۔۔۔۔۔
پردیسی ہیں لیکن اپنی آب و گٍل لاہور میں ہے نگری نگری چھان چکے ہیں پر منزِل لاہور میں ہے صحرا جنگل پربت گھومے قریہ قریہ پھول چُنے لیکن سچ پوچھو تو صاحب نخلِ دِل لاہور میں ہے ناصر جالب ساغر دانش فیض و امجد سے استاد اردو کا ہر گہرا ساگر اور ساحِل لاہور میں ہے داتا کے دربار کا میلہ , میلہ مادھو لعل حُسین گلیوں میں ہر شام چراغاں اور جِھلمِل لاہور میں ہے پھجَّا فیقا ،نیفا، ماما , اور گوگے کے بونگ چنے گورے آکر جھوم رہے ہیں اتنا چِل لاہور میں ہے