Tere bina zindagi se koi, shikwa, to nahi
Shikwa nahi, shikwa nahi, shikwa nahi
Tere bina zindagi bhi lekin, zindagi, to nahi
Zindagi nahi, zindagi nahi, zindagi nahi
Tere bina zindagi se koyi, shikwa, to nahi
Kaash aisa ho tere kadmo se
Chun ke manzil chale aur kahi door kahi
Tum gar saath ho, manzilo ki kami to nahi
Tere bina zindagi se koyi, shikwa, to nahi
اک ہنر ہے جو کر گیا ہوں میں
سب کے دل سے اتر گیا ہوں میں
کیسے اپنی ہنسی کو ضبط کروں
سن رہا ہوں کہ گھر گیا ہوں میں
کیا بتاؤں کہ مر نہیں پاتا
جیتے جی جب سے مر گیا ہوں میں
dead mir,😭😥😰🙏
شاید مجھے کسی سے محبت نہیں ہوئی
لیکن یقین سب کو دلاتا رہا ہوں میں
اک سطر بھی کبھی نہ لکھی میں نے تیرے نام
پاگل تجھی کو یاد بھی آتا رہا ہوں میں
😭Mir😭
اک حسن بے مثال کی تمثیل کے لیے
پرچھائیوں پہ رنگ گراتا رہا ہوں میں
کیا مل گیا ضمیر ہنر بیچ کر مجھے
اتنا کہ صرف کام چلاتا رہا ہوں میں
روحوں کے پردہ پوش گناہوں سے بے خبر
جسموں کی نیکیاں ہی گناتا رہا ہوں میں
😢😥sad shameer😭😰
ایذا دہی کی داد جو پاتا رہا ہوں میں
ہر ناز آفریں کو ستاتا رہا ہوں میں
اے خوش خرام پاؤں کے چھالے تو گن ذرا
تجھ کو کہاں کہاں نہ پھراتا رہا ہوں میں
😥 Sad Shameer😢
میں بھی بہت عجیب ہوں اتنا عجیب ہوں کہ بس
خود کو تباہ کر لیا اور ملال بھی نہیں
کسی کی نارسائی سے
کسی کی پارسائی سے
کسی کی بے وفائی سے
کسی دکھ انتہائی سے
مجھے اب ڈر نہیں لگتا
نا تو اس پار رہنے سے
نا تو اس پار رہنے سے
نا اپنی زندگانی سے
نا اک دن موت آنے سے
مجھے اب ڈر نہیں لگتا
کسی کو چھوڑ دینے سے
کسی کے چھوڑ جانے سے
نا شمع کو جلانے سے
نا شمع کو بجھانے سے
مجھے اب ڈر نہیں لگتا
اکیلے مسکرانے سے
کبھی آنسو بہانے سے
نا اس سارے زمانے سے
حقیقت سے فسانے سے
مجھے اب ڈر نہیں لگتا
کسی کے دور جانے سے
تعلق ٹوٹ جانے سے
کسی کے مان جانے سے
کسی کے روٹھ جانے سے
مجھے اب ڈر نہیں لگتا
کسی کو آزمانے سے
کسی کے آزمانے سے
کسی کو یاد رکھنے سے
کسی کو بھول جانے سے
مجھے اب ڈر نہیں لگتا
تم کیا جانو
خواب سفر کی دھوپ کے تیشے
خواب ادھوری رات کا دوزخ
خواب خیالوں کا پچھتاوا
خوابوں کی منزل رسوائی
خوابوں کا حاصل تنہائی
تم کیا جانو
مہنگے خواب خریدنا ہوں تو
آنکھیں بیچنا پڑتی ہیں یا
رشتے بھولنا پڑتے ہیں
اندیشوں کی ریت نہ پھانکو
پیاس کی اوٹ سراب نہ دیکھو
اتنے مہنگے خواب نہ دیکھو
تھک جاؤ گی
اتنے مہنگے خواب نہ دیکھو
تھک جاؤ گی
کانچ سے نازک خواب تمہارے
ٹوٹ گئے تو
پچھتاؤ گی
سوچ کا سارا اجلا کندن
ضبط کی راکھ میں گھل جائے گا
کچے پکے رشتوں کی خوشبو کا ریشم
کھل جائے گا
اک تو کہ صدیوں سے مرے ہمراہ بهی ہمراز بهی
اک میں کہ ترے نام سے نا آشنا آوارگی
اک اجنبی جھونکے نے جب پوچها مرے غم کا سبب
صحرا کی بھیگی ریت پر میں نے لکها آوارگی
اس کے ہونے سے تھی سانسیں میری دگنی محسن
وہ جو بچھڑا تو میری عمر گھٹا دی اس نے
میں جو مہکا تو میری شاخ جلا دی اس نے
سبز موسم میں مجھے زرد ہوا دی اس نے
پہلے ایک لمحے کی زنجیر سے باندھا مجھ کو
اور پھر وقت کی رفتار بڑھا دی اس نے
وہ آج بھی صدیوں کی مسافت پہ کھڑا ہے
ڈھونڈا تھا جسے وقت کی دیوار گرا کر
اے دل تجھے دشمن کی بھی پہچان کہاں ہے
تو حلقۂ یاراں میں بھی محتاط رہا کر
اس شب کے مقدر میں سحر ہی نہیں محسنؔ
دیکھا ہے کئی بار چراغوں کو بجھا کر
اس شخص کے تم سے بھی مراسم ہیں تو ہوں گے
وہ جھوٹ نہ بولے گا مرے سامنے آ کر
ہر وقت کا ہنسنا تجھے برباد نہ کر دے
تنہائی کے لمحوں میں کبھی رو بھی لیا کر
اجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر
حالات کی قبروں کے یہ کتبے بھی پڑھا کر
کیا جانئے کیوں تیز ہوا سوچ میں گم ہے
خوابیدہ پرندوں کو درختوں سے اڑا کر
ایک پل کو افسردہ نہ رھے۔
خوب چھیڑ کر ہنسا ئو کوئی۔
یار آیا ھے زحے نصیب اپنے۔
پیار کا نغمہ تو گنگنائو کوئی۔
سب بلا لو دوست احباب سارے۔
پیار کا جشن ھے ملکر منائو کوئی
ہر طرف خوشیوں کی بارش کردو۔
ابر الفت آج برسائو کوئی۔
......
بس یار کی خوشی کی خاطر۔
اپنی سارے غم بھلائو کوئی۔
.......
خود کو تنہا نہ محسوس کرے۔
بھیڑ سا احساس دلا ئو کوئی
سجدہ شکرتو بجا لائو کوئی
انکے آنے کا جشن منائو کوئی
مدتون بعد آیا ھے کوئی۔
گھر کو اپنے سجائو کوئی۔
لو وہ آ گیا رونقے محفل۔
پیار کے پھول برسائو کوئی۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain