بن بیٹھا ہے وہ "حکمرانِ دل' کچھ اسطرح ایمانؔ
میں کہتی ہوں تم دے دو یہی خطاب اُسکو
وہ جو کہتے تھے بچھڑیں گے نہ ہم کبھی ۔۔۔
الوداع ہوگئے دیکھتے دیکھتے۔۔۔
دل جب بھی پوچھتا ہے چاہت کا سوال مجھ سے
میں کہتی ہوں ہر سوال کا جواب اُسکو
سمندر کا سا شوخ, نہ دریا کا سا مختصر ہے وہ
میں کہتی ہوں شفاف تالاب اُسکو
بے وجہ نہ کہو میرا انتخاب اُسکو
میں کہتی ہوں دلکش ماہتاب اُسکو
وہ نہ ہو تو میری تحریریں بھی بے معنی ہیں
میں کہتی ہوں تلفظ کے اعراب اُسکو
غمے جدائی اب سہا نہیں جاتا۔
مرنے جیسی حالت ہو گئی ھے۔
جب سے ملے ہو یقین جانو۔
زندگی خوب صورت ہو گئی ھے
ہم کو تم سے محبت ہو گئی ھے
تیری چاھت عبادت ہو گئی ھے
ہوا چاھتا ھے اپنا دل دیوانہ۔
مجنوں سے حالت ہو گئی ھے۔
رضا, میر پورخاص۔۔۔
تیرے عشق میں فنا ہو گئے
دیکھ ہم کیا سے کیا ہو گئے
لوگ کہتے ہیں اب دیوانہ ہمیں
ہم پاگل کچھ اسطرح ہو گئے
چلو آئو پیار کی باتیں کریں
موسم گل بہار کی باتیں کریں
لو وہ آیا کہ آیا ساون۔
میگھ ملہار کی باتیں کریں؟
یاد ھے وہ آنگن کا جھولا۔
جہاں بیٹھ سنسار کی باتیں کریں۔
یہاں کا موسم بڑا حسین ہے پھر بھی دل اداس ہے
ان سے کہنا دور سہی پر دل تو انہی کے پاس ہے
اب کیسے جییں بن تیرے
ہم پہ سوار جو تیری ذات ہو گئی ہے
جیتے ہیں کچھ اس ادا سے بشی
جیسے ہماری تو وفات ہو گئی ہے
آج پھر تیرے موضوع پہ بات ہوگئی ہے
آنکھوں سے آنسوؤں کی برسات ہو گئی ہے
نکلے ہیں سکوں کی تلاش میں
راستے پہ پھر تم سے ملاقات ہو گئی ہے
اب کیسے جییں بن تیرے
ہم پہ سوار جو تیری ذات ہو گئی ہے
تیری مہندی میں اتنا رنگ کہاں
خون عاشق ملا ہوا ہو گا
ان کے درکا ہے یہ نشان عالم
در پہ میلہ سا ایک لگا ہو گا
جو تیرے شہر میں مُیسۤر تھی
مُجھے وہ نیند یاد آتی ہے
بے سبب تو نہیں تڑپ دل کی
تیرے رخ سے نقاب اٹھا ہو گا
ہم نا باز آ ۓ گے محبّت سے
جان جا ۓ گی اور کیا ہو گا
تیری بیداد میری خاموشی
حشر میں اس کا فیصلہ ہو گا
جانے اس دل کا حال کیا ہو گا
تیرا وعدہ اگر وفا ہو گا
حشر میں میرا حشر کیا ہو گا
تیری جانب اگر خدا ہو گا
بے سبب تو نہیں تڑپ دل کی
تیرے رخ سے نقاب اٹھا ہو گا
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain