زندگی جینا ہے تو پھر جی لو جا کے گاؤں میں تازگی الگ ملے گی ہر درخت کی چھاؤں میں اگر سمجھنا ہے جو تم زندگی کی اونچ نیچ ہو سکے تو دیکھنا کر کے سفر تم ناؤ میں بچ کے چلنا پڑتا ہے خود سے ہی ہم کو خار سے پھول تو ہوتے نہیں ہر کسی کی راہوں میں دو قدم کا فاصلہ تھا اُن کے میرے درمیاں پر لگا، آئی تھی وہ مہندی لگا کے پاؤں میں لکھ سکیں نہ ہم کبھی لفظوں میں اُن کا دیکھنا کر نہ پاۓ شاعری، تھی جس قدر نگاہوں میں لاکھ عطر اور خوشبو بن گئیں ہیں پر رضا بن نہ پائی وہ مہک ہوتی ہے جو دعاؤں میں
آواز دے کے ھمیں تم بلاؤ محبت میں اتنا نہ ھم کو ستاؤ ابھی تو میری زندگی ھے پریشان کہیں مَر کے ھو خاک بھی نہ پریشاں دیے کی طرح سے نہ ھم کو جلاؤ محبت میں اتنا نہ ھم کو ستاؤ میں سانسوں کے ھر تار میں چھپ رھا ھُوں میں دھڑکن کے ھر راگ میں بج رھا ھُوں ذرا دِل کی جانب نگاھیں جھکاؤ محبت میں اتنا نہ ھم کو ستاؤ نہ ھوں گے اگر ھم تو روتے رھو گے سدا دِل کا دامن بھگوتے رھو گے جو تم پر مٹا ھو اُسے نہ مٹاؤ محبت میں اتنا نہ ھم کو ستاؤ ♥☜☆☞♡
کیسے ڈسے گا کون مجھے جانتا ہوں میں لیکن کسی کا خوف کہاں مانتا ہوں میں جنگل کی ہو یا پھر کسی آستین کی سانپوں کی ساری نسلوں کو پہچانتا ہوں میں Alone life be happy