رکھ لیا دل کی جگہ ہم نے اٹھا کر پتھر اب کوئی بچھڑے تو دشواری نہیں ہوتی اک
سکوں ہے جو بہت دور پڑا رہتا ہے اک وحشت ہے جو اب طاری نہیں ہوتی
ممکن ہے کہ جنت میں بھی نہ مل سکیں ہم
یہاں پہ ذات کا مسئلہ
۔۔وہاں درجات کا
دکھ
جتنی چاہت سے تجھ کو دیکھا ھے
اتنی چاہت سےکچھ نہیں دیکھا
اپنی آنکھوں
میں دیکھ لینے دو
میں نے مدت سے کچھ نہیں دیکھا
ایسے ملا کرو کہ لوگ آرزو کریں
ایسے رہا کرو کہ زمانہ مثال دے
ہم نے عمر گزار دی تیری چاہت میں
کتنے خوش ہونگے تُجھے مُفت میں پانے والے
میں عام سی ہمیشہ
۔
۔۔ تو خاص سا مسلسل۔