عاقل وہ نہیں ہے جو خیر و شر کو پہچانتا ہے؛ عاقل تو وہ ہے جو خیر کو دیکھتا ہے تو اس کی اتباع کرتا اور شر کو دیکھ کر اس سے اجتناب کرتا ہے!
مولانا روم یہ واقعہ سنا کے یوں فرماتے ہیں کہ
" ہمارا نفس بھی ایک اژدھے ہی کی طرح ہے اسے کبھی مردہ تصور نہیں کرنا وسائل نہ ہونے کی بنا پر یہ ٹھٹھرا ہوا نظر آتا ہے، اللہ کریم کی اطاعت سے بغاوت اور دنیا پرستی وہ دو حرارتیں ہیں جو اسے متحرک کردیتی ہیں۔
نفس
مولانا روم ایک سپیرے کی داستان بیان فرماتے ہیں۔۔
وہ سانپوں کی تلاش میں جنگلوں اور بیابانوں میں برفباری کے بعد سانپوں کی تلاش میں نکلا ۔۔
ایک جگہ اسے سے بہت بڑا مردہ اژدھا نظر آیا تو اس کے دل نے سوچا کہ اس کو کسی طرح شہر لے جاؤں اور اس پر ٹکٹ لگا دوں تو بہت پیسے کماؤں گا ۔۔
تو پھر وہ بڑی مشکل اور تکلیف سے اس کو کھینچ کر شہر لے آیا لوگوں نے جب سنا تو شہر کا شہر امڈ آیا ۔ اژدھا جو اصل میں مردہ نہیں تھا برفباری میں ٹھنڈک کی وجہ سے اس کا جسم سن ہوگیا تھا ہجوم کی گرمی نے اور سورج کی حرارت میں اسے پھر سے ٹھیک کر دیا اور اس نے حرکت کرنا شروع کر دی ہجوم نے جب یہ دیکھا تو تو بھاگ کھڑے ہوئے جس کا جدھر منہ ہوا دور پڑا ۔
سپیرا اژدھے کے پاس کھڑا تھا اس نے جیسے ہی بھاگنے کی کوشش کی تو اژدھے نے منہ کھولا اور سپیرے کو نگل لیا ، ..
اور رنگ کتنے اچھے کیوں نہ ہوں
اللہ کا رنگ ہی سب رنگوں سے بہتر ہے بیشک۔
باقی رنگ جتنے بھی ہوں اتر جانے والے ہیں اصل رنگ تو اللہ کا ہے جو دائمی ہے
یاداشت میں محفوظ رہنے والا علم عارضی ہے
یاداشت خود دیرپا نہیں۔ سب سے اچھا علم وہ ہے جو دل میں اتر کر عمل میں ظاہر ہوتا ہے ۔۔
۔
حضرت واصف علی واصف
نتیجے عارضی ہیں ، مرتبے ، آسائشیں ، شُہرتیں اور اختیارات گمراہی کے مقامات بھی ہو سکتے ہیں ۔۔
حضرت واصف علی واصف
اس دور کے اندر سب سے بڑی کرامت استقامت سے بڑھ کر کوئی نہیں
آپ استقامت کر لو یہی بڑی کرامت ہے ۔۔
حضرت واصف علی واصف
جہاں کہیں بھی ویرانہ ہو وہاں سے خزانہ ملنے کی امید ہوتی ہے، تو پھر تُو ویران اور ٹوٹے ہوئے دلوں میں حق کے خزانے کی تلاش کیوں نہیں کرتا?
مولانا رُومی💞
برے مقصد کیلئے اگر محنت کامیاب بھی ہو جائے تو بھی ناکام ہے اس کے برعکس اچھے مقصد کی محنت اگر ناکام بھی رہے تو بھی کامیاب ہے ۔۔
کامیابی کا حصول اتنا اہم نہیں جتنا مقصد کا انتخاب ہے۔
حضرت واصف علی واصف رحمتہ اللہ علیہ
حضرت حذیفہؓ کی روایت میں ہے:
اپنے دین سے سب سے پہلی چیز جو گم ہوگی وە خشوع ہے
حضرت جنید بغدادیؒ سے کسی نے پوچھا خشوع کیا ہے ؟ فرمایا:
قلب کا الله تعالٰی کی بارگاە میں پورے ارادے سے کھڑا ہونا خشوع ہے۔"
بسم الله الرحمن الرحيم
رَبِّ اشْرَحْ لِي صَدْرِي ۔ وَيَسِّرْ لِي أَمْرِي ۔ وَاحْلُلْ عُقْدَةً مِّن لِّسَانِي۔ يَفْقَهُوا قَوْلِي۔
اے میرے رب میرا سینہ کھول دے ۔ اورمیرا کام آسان کر ۔ اور میری زبان سے گرہ کھول دے۔ کہ میری بات سمجھ لیں۔
سورۃ طٰہ ۔ آیت 25 سے 28۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain