وہ قائد کے داوے وہ عظمت وہ چاہت بھولیں گے بھی تو کیسے بھولیں گے وہ لبوں کی دعائیں وہ محنت وہ یادیں بھولیں گے بھی تو کیسے بھولیں گے وہ لوگوں کے نعرے وہ چپ چپ سے آنسو بھولیں گے بھی تو کیسے بھولیں گے
چلنے کا حوصلہ نہیں، رُکنا محال کر دیا عشق کے اس سفر نے تو مُجھ کو نڈھال کر دیا ملتے ھوئے دلوں کے بیچ اور تھا فیصلہ کوئی اُس نے مگر بچھڑتے وقت کوئی اور سوال کر دیا