Damadam.pk
smort-boy's posts | Damadam

smort-boy's posts:

smort-boy
 

کوئی پوچھے تو کہنا
مر گیا ہے وہ ۔۔۔

smort-boy
 

کوئی میرے بارے میں پوچھے تو کہنا
انااللہ واناالیہ راجعون

smort-boy
 

آدمی خود ھو جب اُداس عدم
دنیا کتنی اُداس لگتی ھے

smort-boy
 

تم گلے سے لگے ہو یا کوئی
روشنی سی مرے حصار میں ہے
زندگی موت وقت آپ اور دل
کچھ بھلا میرے اختیار میں ہے
مالک کن یہ شاہکار ترا
ترے ہوتے ہوئے بھی نار میں ہے
لمس تیرا شراب جیسا ہے
مرا تن من عجب خمار میں ہے
خاک کر کے اڑا مجھے عشقاااا
اپنی منزل اسی غبار میں ہے
گھر کو لوٹیں تو کس لیے موسی'
کب کوئی اپنے انتظار میں ہے

smort-boy
 

ہجرت و ہجر سے _,_ بچائے خدا
مجھ کو لاحق ہیں آج غم دونوں

smort-boy
 

درد اتنا کہ چیخ چیخ کے رو دوں
مجبوراتنا کہ سسک بھی نہ سکوں

smort-boy
 

بس اسلئیے کہ یہ نبضیں رواں رکھی جائیں
تری طرف سے مجھے خط طبیب لکھتے رہے

smort-boy
 

تھک گیا ہوں اب سکون چاہتا ہوں
انااللہ واناالیہ راجعون چاہتا ہوں

smort-boy
 

ہماری برسوں کی چاہتوں پر
اتر رہاہے زوال کوئی
جو ہنسناچاہیں تو اشک نکلیں
جو روناچاہیں تو ہنستےجائیں
ہمارےجذبات گروی رکھ کر
بنا رہاہے مثال کوئی

smort-boy
 

کسی نے خواب دکھائے تھے زندگی کے ہمیں
کسی کے ساتھ ہمارا بھی رابطہ ہوا تھا
یہ خال و خد بھی ہمارے یونہی نہیں بگڑے
ہمارے ساتھ محبت کا حادثہ ہوا تھا..!

smort-boy
 

کسی نے خواب دکھائے تھے زندگی کے ہمیں
کسی کے ساتھ ہمارا بھی رابطہ ہوا تھا
یہ خال و خد بھی ہمارے یونہی نہیں بگڑے
ہمارے ساتھ محبت کا حادثہ ہوا تھا..!

smort-boy
 

آدھا سچ یہ ہے وہ مجھ پہ جان دیتی تھی،
پورا سچ یہ ہے اس نے میری جان لے لی۔
آدھا سچ یہ ہے وہ میری آنکھوں میں آنسو نہیں دیکھنا چاہتی تھی،
پورا سچ یہ ہے وہ میرے ہر آنسو کی وجہ بنی۔
آدھا سچ یہ ہے اسے میرے نام سے محبت تھی،
پورا سچ یہ ہے اسے صرف میرے نام سے محبت تھی۔
آدھا سچ یہ ہے وہ مجھ پہ کسی کی نظر برداشت نہیں کر سکتی تھی
آدھا سچ یہ ہے میں اسکی جنون کی حد تک محبت کرتا تھا،
پورا سچ یہ ہے یہ محبت کچھ سالوں بعد ختم بھی ہوگٸ۔
آدھا سچ یہ ہے اسے میری کسی نشے کی طرح عادت تھی،
پورا سچ یہ ہے اسکی عادتیں بدلتی رہتی تھیں۔
آدھا سچ یہ ہے وہ میرا نامحرم تھی،
پورا سچ یہ ہے وہ میرے دل کا محرم بن گی تھی
آدھا سچ یہ ہے کہ وہ رات کو میسیج کیے بغیر سوتی تک نہ تھی
پورا سچ یہ ہے اب کئی راتیں گزر جاتی

smort-boy
 

تو بیاں سے پہلے ہی بھولنا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
کبھی ہم میں تم میں بھی چاہ تھی کبھی ہم سے تم سے بھی راہ تھی
کبھی ہم بھی تم بھی تھے آشنا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
سنو ذکر ہے کئی سال کا کہ کیا اک آپ نے وعدہ تھا
سو نباہنے کا تو ذکر کیا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
کہا میں نے بات وہ کوٹھے کی مرے دل سے صاف اتر گئی
تو کہا کہ جانے مری بلا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
وہ بگڑنا وصل کی رات کا وہ نہ ماننا کسی بات کا
وہ نہیں نہیں کی ہر آن ادا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
جسے آپ گنتے تھے آشنا جسے آپ کہتے تھے با وفا
میں وہی ہوں مومنؔ مبتلا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

smort-boy
 

ہر بار یہ سوچ کر روتا ہوں کہ یہ آخری بار رو رہا ہوں مگر ہر بار میرا قیاس جھوٹا ہوتا ہے

smort-boy
 

تو نہیں جانتی نیند کی گولیاں کیوں بنائی گئیں
لوگ کیوں راتوں کو اٹھ کر روتے ھیں سوتے نہیں

smort-boy
 

اس دل کے چند اثاثوں میں اِک موسم ہے برساتوں کا۔۔۔۔۔۔۔
اِک صحرا ہجر کی راتوں کا اِک جنگل وصل کے خوابوں کا

smort-boy
 

جو لوگ دوسروں کو سکھ میں دیکھ کے خوش ہوتے ہیں
ان کے لئے سکھ آسمان سے برستے ہیں،سکون قلب اس کی گواہی ہے___

smort-boy
 

اس طرح سرسری نہیں ہوں میں
نا خدا کاغذی __ نہیں ہوں میں
دور کچھ روشنی _____کے ہالے ہیں
جن میں سے ایک بھی نہیں ہوں میں
کون یہ سن کر __ زندہ رہتا ہے
دیکھیے!! آپ کا نہیں ہوں میں

smort-boy
 

تم بھی ہجر زدہ ہو, میرے ہی جیسی ہو
تم چاہو تو __ مل کر رویا جا سکتا ہے

smort-boy
 

ہم سفر اپنا ہے نہ رہبر نہ کوئی کارواں
تو بتا اے زندگی جاؤں میں اب تنہا کہاں