تم گلے سے لگے ہو یا کوئی روشنی سی مرے حصار میں ہے زندگی موت وقت آپ اور دل کچھ بھلا میرے اختیار میں ہے مالک کن یہ شاہکار ترا ترے ہوتے ہوئے بھی نار میں ہے لمس تیرا شراب جیسا ہے مرا تن من عجب خمار میں ہے خاک کر کے اڑا مجھے عشقاااا اپنی منزل اسی غبار میں ہے گھر کو لوٹیں تو کس لیے موسی' کب کوئی اپنے انتظار میں ہے
آدھا سچ یہ ہے وہ مجھ پہ جان دیتی تھی، پورا سچ یہ ہے اس نے میری جان لے لی۔ آدھا سچ یہ ہے وہ میری آنکھوں میں آنسو نہیں دیکھنا چاہتی تھی، پورا سچ یہ ہے وہ میرے ہر آنسو کی وجہ بنی۔ آدھا سچ یہ ہے اسے میرے نام سے محبت تھی، پورا سچ یہ ہے اسے صرف میرے نام سے محبت تھی۔ آدھا سچ یہ ہے وہ مجھ پہ کسی کی نظر برداشت نہیں کر سکتی تھی آدھا سچ یہ ہے میں اسکی جنون کی حد تک محبت کرتا تھا، پورا سچ یہ ہے یہ محبت کچھ سالوں بعد ختم بھی ہوگٸ۔ آدھا سچ یہ ہے اسے میری کسی نشے کی طرح عادت تھی، پورا سچ یہ ہے اسکی عادتیں بدلتی رہتی تھیں۔ آدھا سچ یہ ہے وہ میرا نامحرم تھی، پورا سچ یہ ہے وہ میرے دل کا محرم بن گی تھی آدھا سچ یہ ہے کہ وہ رات کو میسیج کیے بغیر سوتی تک نہ تھی پورا سچ یہ ہے اب کئی راتیں گزر جاتی
تو بیاں سے پہلے ہی بھولنا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو کبھی ہم میں تم میں بھی چاہ تھی کبھی ہم سے تم سے بھی راہ تھی کبھی ہم بھی تم بھی تھے آشنا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو سنو ذکر ہے کئی سال کا کہ کیا اک آپ نے وعدہ تھا سو نباہنے کا تو ذکر کیا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو کہا میں نے بات وہ کوٹھے کی مرے دل سے صاف اتر گئی تو کہا کہ جانے مری بلا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو وہ بگڑنا وصل کی رات کا وہ نہ ماننا کسی بات کا وہ نہیں نہیں کی ہر آن ادا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو جسے آپ گنتے تھے آشنا جسے آپ کہتے تھے با وفا میں وہی ہوں مومنؔ مبتلا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
اس طرح سرسری نہیں ہوں میں نا خدا کاغذی __ نہیں ہوں میں دور کچھ روشنی _____کے ہالے ہیں جن میں سے ایک بھی نہیں ہوں میں کون یہ سن کر __ زندہ رہتا ہے دیکھیے!! آپ کا نہیں ہوں میں