ﺟﻦ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﻧﮯ ﺁﭖ ﮐﯽ ﻗﺪﺭ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﯽ
ﺁﭖ ﺑﮭﯽ ﺍﻥ ﮐﯽ ﭘﺮﻭﺍﮦ ﻧﮧ ﮐﺮﯾﮟ
ﻣﺴﮑﺮﺍ ﮐﺮ ﯾﻮﮞ ﮔﺰﺭ ﺟﺎﺋﯿﮟ
ﺟﯿﺴﮯ ﺁﭖ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﺟﺎﻧﺘﮯ ﮨﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﯿﮟ
ﯾﻘﯿﻦ ﺭﮐﮭﯿﮟ! ﻧﺌﮯ ﻟﻮﮒ، ﻧﺌﯽ ﺩﻧﯿﺎ
ﻧﺌﯽ ﻣﻨﺰﻟﯿﮟ _ _ _ ﺁﭖ ﮐﯽ ﻣﻨﺘﻈﺮ ﮨﯿﮟ
میری خواہش ہے کہ پھولوں سے تجھے فتح کروں
ورنہ یہ کام تو تلوار بھی کر سکتی ہے
کئی دن ھیں جن کی سیاہیاں ھیں پتا مجھے
میں کئی شبوں کے گداز کا بھی گواہ ھوں .. !
یہ زبان جو بڑی تیز چلتی ھے آج کل
مِری جاں میں اِس کے نیاز کا بھی گواہ ھوں ۔۔ !
غمگین ہوں۔میں بچھڑ کر اُس سے
وہ میرا دن تھا یا رات تھی
چھوڑ گیا وہ مجھے اکیلا راہ میں
ایسی بھی کیا بات تھی
رہا نہ اُس میں وہ شوقِ محبت
جو پہلی ملاقات میں بات تھی
باتوں باتوں میں گُزر جاتی تھی
جسے کہتے ہیں لوگ وہ رات تھی
یہ دیکھنے سے پہلے میری بنائ کیوں نہ گئ
وہ کسی نہ کسی کے تو ساتھ تھی
اچھے گزرے دن جب وہ میرے ساتھ تھی
سچ پوچھو تو اُس کے ساتھ کی کیا بات تھی
میری کیسے گزرے گی زندگی اِس سوچ میں ذیشان
کہ کل غیروں کی باہوں میں گزری اُس کی رات تھی
اس شخص پہ بس اور ذرا کام کرونگا
سیکھے گا محبت کے وہ آداب ، لگی شرط !!
جو دکھ کی رتوں میں بھی ہنسی اوڑھ کے رکھیں !!
ہم ایسے اداکار ہیں نایاب ، لگی شرط !!
جب چاہوں تجھے توڑ دوں میں کھول کے آنکھیں !!
اے چشم اذیت کے برے خواب ! لگی شرط !!
بہت اچھے سے سی لیا ہے خود کو...
.
اب کوئی احساس باہر نہیں نکلیں گے...
"اگر تم بھی دیکھو تو رونے لگو گی,😐
مری جان!..... یہ حال اپنا ہوا ہے
سب کچھ کر کےتھک گئے ہم
ایک کام ہے باقی کر جائیں۔۔
کوئی ایسا مَنتر ڈھونڈ کے دو،
خود پہ پھونکیں اور مر جائیں ـ۔۔
سولی تیار رکھنا مرشد
لڑکا محبت ہار بیٹھا ہے
محبت نے اکیلا کر دیا ہے
میں اپنی ذات میں اک قافلہ تھا
دریا کی جلد بازیاں مروا گئیں اسے،
وہ دیکھ! بیوقوف سمندر میں گر گیا،
دریا کی جلد بازیاں مروا گئیں اسے،
وہ دیکھ! بیوقوف سمندر میں گر گیا،
ہم کس کو دکھاتے شب فرقت کی اداسی،
سب خواب میں تھے رات کو بیدار ہمیں تھے
میں اِک تجسُس کے سِوا کچھ بھی نہیں
آپ پرکھیں گے، جانیں گے، اُکتاجائیں گے
کیسے ٹکڑوں میں کوئی شخص سنبھالا جائے
جس نے جانا ہے کہو سارے کا سارا جائے
جب ہے برسات کسی اور کے آنگن کے لئے
اس کا کیچڑ بھی مرے گھر نہ اتارا جائے
زندگی میری ہے تو مجھ کو عطا کی جائے
ہے مرا حق تو مجھے اور نہ ٹالا جائے
شور اٹھتا ہے رگ و جاں سے تو دل پوچھتا ہے
خالی زندان سے اب کس کو نکالا جائے
عقل کہتی ہے کہ چل دور ہے منزل تیری
دل یہ کہتا ہے تجھے مڑ کے پکارا جائے
ایک آس … ایک احساس … میری سوچ …
اور بس تم … !
ایک سوال … ایک مجال … تمہارا خیال
اور بس تم … !
ایک بات … ایک شام … تمہارا ساتھ
اور بس تم … !
ایک دعا … ایک فریاد ، تمہاری یاد
اور بس تم … !
میرا جنون … میرا سکون …
بس تم … اور بس تم.💞
چاند نے کہا ، روٹھا ہے کس لیے
میں نے کہا ، دل ٹوٹا ہے اس لیے
چاند نے کہا ، چاہت میں تو ایسا ہوتا ہے
میں نے کہا ، چاہت بھی اک دھوکہ ہے
چاند نے کہا ، اب اُس کو بُھول جا
میں نے کہا ، تُو میری ذندگی لے جا
چاند نے کہا ، دنیا میں اور بھی چہرے ہیں
میں نے کہا ، دل پہ اس کی یاد کے پہرے ہیں
چاند نے کہا ، ہر طرف ویرانی ہے
میں نے کہا ، دنیا بھی تو ' فانی' ہے
دوا سے فائدہ منسوب ہی کب تھا
دوا کے شوق میں زندگی تباہ کی میں نے
بغاوت فرض ہوتی ہے !
سنو اندھو، سنو بہرو
بغاوت فرض ہوتی ہے
اپاہج ، مردہ دل لوگو
بغاوت فرض ہوتی ہے
جہاں حاکم نہ ہو اللہ
جہاں قانون ناں قرآں
وہاں حکمِ خدا ہے یہ
بغاوت فرض ہوتی ہے
جہاں بھٹکے اجالے ہوں
جہاں اندھے سویرے ہوں
جہاں روشن دِیا کرنا
بغاوت کے برابر ہو
تو ان اندھوں کی بستی میں
بغاوت فرض ہوتی ہے
رفاقتوں سے محروم انسان
بیماریوں میں مبتلا ہو جاتاہے
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain