Damadam.pk
stYlis-kaZmI's posts | Damadam

stYlis-kaZmI's posts:

stYlis-kaZmI
 

جو میسر ہو تیری دید روز خوابوں میں
با خدا نیند کو میں اپنا سہارا کرلوں

stYlis-kaZmI
 

کر نفسی خواہیشات پوری ابھی من کالا نہیں ہے
پھر اندھیروں میں کر گلہ رب کیوں اُجالا نہیں ہے

stYlis-kaZmI
 

روح مٹی سے یا مٹی روح سے تنگ ہے
دونوں کے بیچ شاید سکون و امن کی جنگ ہے

stYlis-kaZmI
 

نہیں ھوتا کسی طبیب سے اس مرض کا علاج وصی
عـــشـــق لا عــلاج ھـــــے ، بس پــــرہــیــز کیجیے

stYlis-kaZmI
 

کہاں ملے گی مثال میری ستم گری کی
کہ میں گلابوں کے زخم کانٹوں سے سی رہا ہوں

stYlis-kaZmI
 

ازل سے قائم ہیں دونوں اپنی ضدوں پہ محسنؔ
چلے گا پانی مگر کنارہ نہیں چلے گا

stYlis-kaZmI
 

موسم زرد میں ایک دل کو بچاؤں کیسے
ایسی رت میں تو گھنے پیڑ بھی جھڑ جاتے ہیں

stYlis-kaZmI
 

کیوں ترے درد کو دیں تہمت ویرانیٔ دل
زلزلوں میں تو بھرے شہر اجڑ جاتے ہیں

stYlis-kaZmI
 

جن اشکوں کی پھیکی لو کو ہم بے کار سمجھتے تھے
ان اشکوں سے کتنا روشن اک تاریک مکان ہوا

stYlis-kaZmI
 

حُسن یوسف جیسا ہو یا صورت بلال جیسی
عشق اگر روح سے ہو تو ہر روپ کمال ہوتا ہے

stYlis-kaZmI
 

ویسے ہی تمہیں وہم ہے ، افلاک نشیں ہیں
تم لوگ بڑے لوگ ہو ، ہم خاک نشیں ہیں

stYlis-kaZmI
 

میں اسے چاہتا تو ہوں
مگر احترام اظہار نہیں کر سکتا
میں تیرے اس بدن کو
محبت کا نام دے کر آلودہ نہیں کر سکتا
مرید جتنا بھی کامیاب ہو جاۓ
اب مرشد کا مقابلہ تو نہیں کر سکتا
علی کو جاننے کیلۓ بھی علی چاہیۓ
اب ہر شخص بھی تو علی علی نہیں کر سکتا
میں یزید کا ساتھ دے کر
آل محمد سے دغا نہیں کر سکتا

stYlis-kaZmI
 

دشمنوں کے ساتھ میرے دوست بھی آزاد ہیں
دیکھنا ہے کھینچتا ہے مجھ پہ پہلا تیر کون

stYlis-kaZmI
 

محبت میں نہیں ہے فرق جینے اور مرنے کا
اسی کو دیکھ کر جیتے ہیں جس کافر پہ دم نکلے
مرزا غالب

stYlis-kaZmI
 

دونوں جہان تیری محبت میں ہار کے
وہ جا رہا ہے کوئی شب غم گزار کے
ویراں ہے مے کدہ خم و ساغر اداس ہیں
تم کیا گئے کہ روٹھ گئے دن بہار کے
اک فرصت گناہ ملی وہ بھی چار دن
دیکھے ہیں ہم نے حوصلے پروردگار کے
دنیا نے تیری یاد سے بیگانہ کر دیا
تجھ سے بھی دل فریب ہیں غم روزگار کے
بھولے سے مسکرا تو دیے تھے وہ آج فیضؔ
مت پوچھ ولولے دل ناکردہ کار کے

stYlis-kaZmI
 

گاہ جلتی ہوئی گاہ بجھتی ہوئی
شمع غم جھلملاتی رہی رات بھر
کوئی خوشبو بدلتی رہی پیرہن
کوئی تصویر گاتی رہی رات بھر
پھر صبا سایۂ شاخ گل کے تلے
کوئی قصہ سناتی رہی رات بھر
جو نہ آیا اسے کوئی زنجیر در
ہر صدا پر بلاتی رہی رات بھر
ایک امید سے دل بہلتا رہا
اک تمنا ستاتی رہی رات بھر

stYlis-kaZmI
 

''آپ کی یاد آتی رہی رات بھر''
چاندنی دل دکھاتی رہی رات بھر

stYlis-kaZmI
 

وہ بات سارے فسانے میں جس کا ذکر نہ تھا
وہ بات ان کو بہت نا گوار گزری ہے
نہ گل کھلے ہیں نہ ان سے ملے نہ مے پی ہے
عجیب رنگ میں اب کے بہار گزری ہے
چمن پہ غارت گلچیں سے جانے کیا گزری
قفس سے آج صبا بے قرار گزری ہے

stYlis-kaZmI
 

ہوئی ہے حضرت ناصح سے گفتگو جس شب
وہ شب ضرور سر کوئے یار گزری ہے

stYlis-kaZmI
 

جنوں میں جتنی بھی گزری بکار گزری ہے
اگرچہ دل پہ خرابی ہزار گزری ہے