تم آئے ہو نہ شب انتظار گزری ہے
تلاش میں ہے سحر بار بار گزری ہے
بھیگی ہے رات فیضؔ غزل ابتدا کرو
وقت سرود درد کا ہنگام ہی تو ہے
آخر تو ایک روز کرے گی نظر وفا
وہ یار خوش خصال سر بام ہی تو ہے
دست فلک میں گردش تقدیر تو نہیں
دست فلک میں گردش ایام ہی تو ہے
دل ناامید تو نہیں ناکام ہی تو ہے
لمبی ہے غم کی شام مگر شام ہی تو ہے
دل مدعی کے حرف ملامت سے شاد ہے
اے جان جاں یہ حرف ترا نام ہی تو ہے
کرتے ہیں جس پہ طعن کوئی جرم تو نہیں
شوق فضول و الفت ناکام ہی تو ہے
ہم پر تمہاری چاہ کا الزام ہی تو ہے
دشنام تو نہیں ہے یہ اکرام ہی تو ہے
کر رہا تھا غم جہاں کا حساب
آج تم یاد بے حساب آئے
دل ناامید تو نہیں ناکام ہی تو ہے
لمبی ہے غم کی شام مگر شام ہی تو ہے
دل عجب شہر کہ جس پر بھی کھلا در اس کا
وہ مسافر اسے ہر سمت سے برباد کرے
Dekh Kar Tujhe Dukh Mein Yun Ehsas Hota Hai
Jaise Aaine Mein Khara Mera Aks Udas Hota Hai
🥀🥀🥀Asalam o Ali kum💐💐💐
Asalam o Alikum
Asalam o Alikum
اور پتہ ہے...!
میرا بھی دل چاہتا ہے کہ
میں زندگی کو کھل کے جیوں...🔥
یہ ناامیدی اور مایوسی کہیں دور چھوڑ آؤں...
لیکن وہی کسی کا چبھتا ہوا لہجہ
مجھے اذیت کی ان وادیوں میں دھکیل دیتاہے
جہاں مجھے اپنا وجود بوجھ سا لگنے لگتا ہے.
مجھے باتیں بھول جانے کی بیماری ہے لیکن یہ تلخ لہجے میں چاہ کر بھی نہیں بھلا پاتا ......
میں کافی باتیں پس_گفتگو بھی کرتا ہوں
مجھے سنو میری سوچوں کا ترجمہ کر کے
بہت دور چلے گئے ، بہت قریب آکر کچھ لوگ
تُم گُزرو اور !
وقت نہ ٹھہرے
ایسا تھوڑی ہو سکتا ہے !
یاد آؤ اور !
درد نہ بھڑکے
ایسا تھوڑی ہو سکتا ہے !
صبر کِیا ہے
شکر کِیا ہے
لیکن دل کو
چین آ جائے
ایسا تھوڑی ہو سکتا ہے !
ترکِ محبت
کر لینے سے
ترکِ محبت
ہو بھی جائے
کوئی اُسے
جا کر سمجھائے
ایسا تھوڑی ہو سکتا ہے
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain