کبھی کبھی مرد ۔یہ سوچ کر بھی ذلت برداشت کر لیتا ہے۔۔
۔۔
کہ جن کو وہ گھر کی چار دیواری کے اندر چھوڑ کر آیا ہے وہ عزت کی زندگی گزار سکیں۔۔
۔۔
۳۱۳
کیسے کہہ دوں کے تھک گیا ہوں میں۔۔
۔۔
ناجانے کتنوں کا حوصلہ ہوں میں۔۔
۔۔
۳۱۳
تم آو گے مجھے ملنے۔۔۔
۔۔۔
خبر بھی یہ تمی لانا۔۔
۔۔
۳۱۳
جب غلامی سر پر سوار ھو جاے۔۔
پھر اپنی طاقت کا اندازہ نہی رہتا۔۔
۔۔
۳۱۳
اللہ کسی انسان کو اسکی
برداشت سے زیادہ
دکھ نہی دیتا۔۔
۔۔
۳۱۳
جو برابری نہی کر سکتے۔۔
۔۔
وہ ہی کردار پہ بھونکتے ہیں۔۔
۔۔
۳۱۳
لکھ مامیاں چاچیاں ہوندیاں۔۔
۔۔
۔۔
ماواں آخر ماواں ہوندیاں۔۔
۳۱۳
اگر زندگی میں دکھ تکلیف پریشانیاں۔یا خوشیاں نہی ہوں گی۔۔
تو زندگی کا مقصد ہی ختم ہو جاے گا۔۔
۔۔
۳۱۳
نہ کتابیں سچ بولتی ہیں
نہ الفاظ کچھ کہتے ہیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میرے درد کے دو ہی گواہ تھے
دونوں بے زباں نکلے۔۔
۔۔
۳۱۳
ھر عروج کو زوال ہے۔۔
۔۔
۳۱۳
ھمیشہ ہنستے مسکراتے رہنا چاھیے۔۔
۔۔
کیونکہ ٹینڈے جیسی شکل بنا لینے سے
آپ کی پیشانیاں کم ہونے والی نہی۔۔
۔۔
۳۱۳
اپنی پریشانیاں لوگوں کو نہ بتاے۔۔
۔۔