میں اداس لوگوں کو ہنسا دیتا ہوں 🥀
مجھ سے اپنے جیسے لوگ دیکھے نہیں جاتے 💔
#😢😢
ہر چیز دستیاب ہے بازار میں عدم
جھوٹی خوشی خرید کے لا دیجئے مجھے
💔💔 اکیلے ہیں تو کیا ہںوا یہ 👈 وقت 👉 بھی گزر جائے گا
ہم اپنی تنہائی مٹانے کےلئے کسی کو مجبور نہیں کرتی 💔💔
عمر بھررہے تیری جستجو میں ہم
تو نہ ملا کسی کافر کو جنت کی طرح
اک وہ ظالم جو دل میں رہ کر بھی میرا نہ بن سکا
اور دل وہ کافر جو مجھ میں رہ کر بھی اس کا ہو گیا
کبھی کافر کبھی مجرم بنا شہر منافق میں
سزائے موت لی اس نے یہاں جس نے وفا مانگی
ميں نازک برف کا اک ٹکڑا،،،
تو رکھ کر بھول گيا مجھ کو!!!
ميں قطره قطره پگھلا ہوں،
تو ميرى اذيت كيا جانے!!!
ميں نازک برف کا اک ٹکڑا،،،
تو رکھ کر بھول گيا مجھ کو!!!
ميں قطره قطره پگھلا ہوں،
تو ميرى اذيت كيا جانے!!!
میری فطرت نہیں ان پرندوں سے دوستی رکھنا
جگر❤️❤️❤️
جنھیں ھر کسی کے ساتھ اڑنے کا شوق ھو
تیری بزم میں ہم اس بہانے آئے ہیں
پرانے زخم بھر گئے نئے زخم کھانےآئے ہیں
اپنے درد بھرے اشعار کا سہارا لے کر
تیرے پتھر دل میں جگہ پانے آئے ہیں
سنا ھے شوق نہیں رکھتے تم محبت کا
مگر یقین مانو__ برباد تم کمال کا کرتے ھو
.
سنا ھے شوق نہیں رکھتے تم محبت کا
مگر یقین مانو__ برباد تم کمال کا کرتے ھو
.
#دنیا سے اپنی تو__ #بنتی نہیں جناب ❤👉
کیونکہ یہاں #طلبگار نہیں #فنکار ہیں❤👉
#وہ__کر__رہا__تها___اپنى__وفاوں__کا__تذکره_❤
#ہم__پہ__نظر__پڑى__تو__خاموش_ہوگیا_
میں چاہنے والوں کو مخاطب نہیں کرتا
اور ترکِ تعلق کی وضاحت نہیں کرتا
میں اپنی جفاؤں پہ کبھی نادم نہیں ہوتا
اور اپنی وفاؤں کی تجارت نہیں کرتا
خوشبو کسی تشہیر کی محتاج نہیں ہوتی
سچا ہوں مگر اپنی وکالت نہیں کرتا
احساس کی سولی پہ لٹک جاتا ہوں اکثر
میں جبرِ مسلسل کی شکایت نہیں کرتا
میں عظمتِ انسان کا قائل توہوں محسن
لیکن کبھی بندوں کی عبادت نہیں کرتا
محسن نقوی
"تنہائی"
توُ شہر میں نہیں تھا
اور شہرِ جاں کے اندر
کہرا سا بھر گیا تھا
تنہائی جَم گئی تھی
آنکھوں کی پُتلیوں میں
لمحے چٹخ رھے تھے
ھونٹوں کی پپڑیوں میں
پیروں کی انگلیوں میں
رستے لپٹ گئے تھے
تُو شہر میں نہیں تھا
اور شہر کی ھَوا بھی
میلی سی لگ رھی تھی
خُوشبو کے ھاتھ پاؤں
زنجیر ھو گئے تھے
ھم تُجھ سے بڑھ کے تیری
تصویر ھو گئے تھے
”
"تنہائی"
توُ شہر میں نہیں تھا
اور شہرِ جاں کے اندر
کہرا سا بھر گیا تھا
تنہائی جَم گئی تھی
آنکھوں کی پُتلیوں میں
لمحے چٹخ رھے تھے
ھونٹوں کی پپڑیوں میں
پیروں کی انگلیوں میں
رستے لپٹ گئے تھے
تُو شہر میں نہیں تھا
اور شہر کی ھَوا بھی
میلی سی لگ رھی تھی
خُوشبو کے ھاتھ پاؤں
زنجیر ھو گئے تھے
ھم تُجھ سے بڑھ کے تیری
تصویر ھو گئے تھے
خواب مہنگے ہیں مری آنکھ نے ٹھکرانے ہیں
اشک جیسے بھی ہوں ہر سمت سے در آنے ہیں
میں نہ کہتا تھا محبت ہے یہ مر جائے گی
عارضی رنگ ہیں بارش میں اتر جانے ہیں
بے سبب تجھ کو پکارا ہے کہ سانس آتی رہے
میں نے کچھ درد ترے نام سے بہلانے ہیں
شب سے گھبراؤ نہیں ساتھ رہو دیکھنا پھر
کتنے جگنو مری پلکوں پہ اتر آنے ہیں
میرے حصے کے سبھی خواب چرانے والے
تیرے حصے کے بھی سب زخم مجھے کھانے ہیں
اک ذرا ہاتھ ملا اور ہمیں راس آ جا
ہم نئے آئے ہیں اس شہر میں بیگانے ہیں
فرخ عدیل
کیڑی قدر اے یار غریبی دی مینوں سجنڑ اوجاڑ کے ٹر گۓ .
میری پکی ھوئی فصل محبت دی میرے سجنڑ لتاڑ کے ٹر گۓ .
میری دکھاں دی پائی ھوئی جھونپڑی نوں لا تیلی ساڑ کے ٹر گۓ .
جس بشر پچهے دیندے جان ھاسے اوے سولی چاڑ کے ٹر گۓ ."""""....
💔آنکھیں لال ہو جاتی ہیے اُُسے یاد کر کر کے💔
❤اے خُدا❤
💔مِلا دے میرا یار تجھے تیرے یار کا واسطہ💔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain