پوچھنے کی تو مہلت ھی نہ دی اس نے
وہ لہجہ بدلتا گیا اور ہم اجنبی ھوتے گئے
لمہے دو ہی کٹھن گزرے ہیں مجھ پر
اک تیرے آنے سے پہلے اک تیرے جانے کے بعد

sometimes someone's words affect so much that I become silent and think
..
I really that bad?
کون دے گا سکون آنکھوں کو
کس کو دیکھوں کہ نیند آجائے
سنا تھا قیامت میں کوئی کسی کا نہیں ہو گا
دنیا کا کسی نے بتایا ہی نہیں
میرا خیال تھا کہ نبھائے گے عمر بھر
مجھ کو میرے خیال پر شاباش دیجیئے۔
یا تیرا تذکرہ کرے ہر شخص
۔۔۔۔
یا کوئی ہم سے گفتگو نہ کرے
مختصر وقت میں یہ بات نہیں ہو سکتی
درد اتنے ہیں خلاصے میں نہیں آئیں گے
جس طرح آپ نے بیمار سے رخصت لی ہے
صاف لگتا ہے جنازے میں نہیں آئیں گے
وہ مجھے اتنا عزیز ہے
۔
کہ میں نے اسے
دل دُکھانے کی اجازت دے رکھی ہے
" پتہ نہیں کِیوں لیکن ۔۔۔ لوگ چھوڑتے ہی جا رہے ہیں! ۔ "
شب بخیر
shab bakahir
شب بخیر

اس لئے بھی لگائے ہیں اپنی زبان پر تالے
میں نے بات کرنی ہے ۔۔تم نے روٹھ جانا ہے
🍁🍂🥀
کہتے ہو
میں کرتی ہوں اداس باتیں؟
چلو آج یہ رسم توڑ دیتی ہوں
تم خوشیاں لے آؤ
میں یہ اداسیاں چھوڑ دیتی ہوں
سنو....!
خوشیاں جو لاؤ تو پوری لانا
آدھی ادھوری تو میں ویسے ہی چھوڑ دیتی ہوں.
__🖤
١ نومبر ٢٠٢٣
میری بستی کے سارے شاعر اداس نظمیں ہی لکھ رہے ہیں سبھی کے حالات ایک سے ہیں؟ سبھی کے اپنے بچھڑ گئے ہیں؟ یہ کس اداسی میں پل رہے ہیں ملال لفظوں میں ڈھل رہے ہیں کئی کو دکھ ہیں محبتوں کے کئی جدائی میں جل رہے ہیں کوئی بتانے کو لکھ رہا ہے کہ غم بھلانے پہ لکھ رہا ہوں کوئی دکھانے کو لکھ رہا ہے کہ تیرے جانے پہ لکھ رہا ہوں کوئی تو ہو جو بتائے ان کو کہ اپنے غم سے نکل کے لکھو اداس نظموں کی یہ سیاہی خوشی کے رنگ میں بدل کے لکھو کبھی تو غم کو ہنسی میں بدلو اور اپنے دکھ کو کبھی گھٹاؤ اے میری بستی کے لکھنے والو کسی کو کھُو کے بھی مسکراؤ
مجھے اکتوبر کے جانے کی خوشی بھی یے
مجھے نومبر کی پہلی پر پریشانی بھی
مجھے پسند بھی ہیں نومبر کی ہلکی بارشیں
پسند ہے سردیوں کی آمد نومبر کی آخری راتیں
میں اور میرے کمرے میں شاعری کے نامکمل موضوع
چاٸے کے ہر گھونٹ پہ تیری یاد اور
ساتھ دوسرے کپ میں ٹھنڈی ہوتی چاٸے
میری مایوسی کو ہمیشہ نیا رنگ دیتے ہیں
پھر کھڑکی سے نظر آتے باہر کے مناظر
درختوں پہ گنگناتے چہچہاتے اداس پرندے
نرم دلوں پہ وارد ہوتیں سرد راتیں
ان سب سے زیادہ مجھے تم پسند ہو
میری ہمت اور خوشی کا باعث بس تم
الوداع اکتوبر خوش آمدید نومبر
وہ درجن بھر مہینوں سے
سدا ممتاز لگتا ہے
” نومبر “ کس لئے آخر _______؟؟
ہمیشہ خاص لگتا ہے 🙂
بہت سہمی ھوئی صبحیں
اداسی سے بھری شامیں
دوپہریں روئی روئی سی
وہ راتیں کھوئی کھوئی سی _____🙂
وہ کم روشن اجالوں کا
کبھی گذرے حوالوں کا
کبھی مشکل سوالوں کا
بچھڑ جانے کی مایوسی
ملن کی آس لگتا ہے
” نومبر “ اس لیے شاید
ہمیشہ خاص لگتا ہے _______
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain