اُس نے بے ساختہ کہہ جانا ہے سب کچھ
میں نے لفظوں کہ چناؤ میں اڑے رہنا ہے
ایک دستک پہ وہ دروازہ نہیں کھولے گا
اُسے معلوم جو ہے میں نے کھڑے رہنا ہے
اس قدر بوجھ ہے نیند کا میری آنکھوں پر
۔۔
میں نے تھک ہار کے سونا نہیں مر جانا ہے
خوشی بھی گزر گئی
ملال بھی گزر گیا
اور گزرتے گزرتے یہ سال بھی گزر گیا
کاٹا ھے ھم نے تین سو پینسٹھ غموں کا سال
چاھو تو پچھلے بارہ مہینوں سے پوچھ لو
حد ہے یار تُو بھی چھوڑ گیا مجھے
میں فرصت نکال کر تجھ سے بات کرتی تھی
کچھ تعلقات دسمبر اور جنوری کی طرح ہوتے ہیں
رشتہ کافی نزدیک کا اور دُوریاں پورے سال کی
دسمبر ہوش کر پاگل یہ تجھ کو کیا ہوا أخر ,🔥
بنا برسے چلے جانا تیری عادت نہ تھی پہلے 🍂
وہ کسی اور کو میسّر ھے
میرا یہ صدمہ خُدا جانتا ھے🙂🥀
مجھے ایک بار چاہیے تھی مدد
اور اسی ایک بار تم نہیں تھے
تیری یادِ اُلفت نے جگا دیا ورنہ
۔۔
آج چھٹی تھی
بہت دیر تک سونا تھا
🍂☕🍂🍁

آج چائے کا عالمی دن ہے ۔۔!
کون مجھے چائے پلا کر اس دن کو یادگار بنانا چاہے گا ؟

کمرے میں سیگرٹوں 🚬کا دھواں اور تیری مہک
۔
جیسے شدید دھند میں باغوں کی سیر ہو
نئے سال میں محبت نہیں کریں گے ہم
۔۔
کسی کی یاد میں یہ آخری دسمبر ہے
شب بخیر
تم میرے ذہن سے اتر جاؤ
میں تمہیں عمر بھر دعائیں دونگا
*نہ وہ ھوائیں ، نہ بارش ، نہ سردی کا وہ عالم*...
*دسمبر پہلے تو کبھی ایسے____ تیرا آنا نہ ہوا*..

کل کریں گے تم پر شاعری
اے دسمبر
نومبر کی آج آخری رات ہے
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain