محبت ہمیشہ کشش ڈھونڈتی ہے ، اور کشش صرف چہرے ہی میں نہیں لفظوں اور لہجوں میں بھی ہوتی ہے، بلکہ لفظوں کی کشش روح کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے جکڑ لیتی ہے لفظ جتنے خوبصورت اور پر وقار ہوں گے محبت اتنا ہی مہکے گی باقی محبت کو دیکھنے اور سمجھنے کا ہر کسی کا اپنا نظریہ ہے
میں نے کبھی نہیں چاہا ...! مجھے غمگین سمجھ کرکوئی ترس کھائے,اس لیے میں نے بھی اپنے خساروں کا ذکر ہی نہیں کیا,کچھ غم ہلکے نہیں ہوتے,بلکہ ہرے ہو کر ڈسنے لگتے ہیں!
اگر محبت کے سات درجے ہیں تو تھکن کے شاید چودہ درجات ہیں جس میں سب سے آخری درجہ وہ ہے اگر کوئی پوچھے کے کیسے ہو تو انسان اُس دروازے کی طرح ڈھے جائے جس کو سال ہا سال سے دیمک چاٹ رہی ہو
اتنی سی "انا" تو انسان میں ہونی چاہئے کہ جب کوئی ہاتھ چھڑوانا چاہے تو چھوڑ دو پھر سے اُسی کا سہارا مت لو.. جب کسی کا لہجہ اجنبی لگنے لگے تو اس پر اپنے جذبات اور احساسات عیاں نا کرو جب کوئی ساتھ چلتے چلتے بیچ راہ میں چھوڑ جائے تو اپنے اندر منزل تک پہنچے کا ہمت و حوصلہ پیدا کرو جب کوئی نظر انداز کرے تو اس کی نظروں سے ہمیشہ کے لیے اوجھل ہو جاؤ ہونی چاہیئے انسان میں اتنی سی "انا" تو ہونی چاہیئے۔۔۔