... “اصلِ شہود و شاہد و مشہود ایک ہے” غالبؔ کا قول سچ ہے تو پھر ذکرِ غیر کیا کیوں اے جنابِ شیخ! سُنا آپ نے بھی کچھ کہتے تھے کعبے والوں سے کل اہلِ دَیر کیا ہم پُوچھتے ہیں مسلمِ عاشق مزاج سے اُلفت بُتوں سے ہے تو بَرہمن سے بَیر کیا!
... وہ مِس بولی اِرادہ خودکشی کا جب کِیا میں نے مہذّب ہے تو اے عاشق! قدم باہر نہ دھر حد سے نہ جُرأت ہے، نہ خنجر ہے تو قصدِ خودکُشی کیسا یہ مانا دردِ ناکامی گیا تیرا گزر حد سے کہا میں نے کہ اے جانِ جہاں کچھ نقد دِلوا دو کرائے پر منگالوں گا کوئی افغان سرحد سے
... ناداں تھے اس قدر کہ نہ جانی عرب کی قدر So naive were they not to appreciate the Arabs’ worth حاصل ہوا یہی، نہ بچے مار پِیٹ سے What they got was that assault and battery they escaped not مغرب میں ہے جہازِ بیاباں شُتَر کا نام In the West camel is called ship of the desert تُرکوں نے کام کچھ نہ لیا اس فلیِٹ سے The Turks made use of this fleet not
... فرما رہے تھے شیخ طریقِ عمل پہ وعظ کُفّار ہند کے ہیں تجارت میں سخت کوش مُشرک ہیں وہ جو رکھتے ہیں مُشرک سے لین دین لیکن ہماری قوم ہے محرومِ عقل و ہوش ناپاک چیز ہوتی ہے کافر کے ہاتھ کی سُن لے، اگر ہے گوش مُسلماں کا حق نیوش اک بادہ کش بھی وعظ کی محفل میں تھا شریک جس کے لیے نصیحتِ واعظ تھی بارِ گوش کہنے لگا ستم ہے کہ ایسے قیود کی پابند ہو تجارتِ سامانِ خورد و نوش میں نے کہا کہ آپ کو مشکل نہیں کوئی ہندوستاں میں ہیں کِلمہ گو بھی مے فروش