...
دشت میں، دامنِ کُہسار میں، میدان میں ہے
بحر میں، موج کی آغوش میں، طوفان میں ہے
چین کے شہر، مراقش کے بیابان میں ہے
اور پوشیدہ مسلمان کے ایمان میں ہے
چشمِ اقوام یہ نظّارہ ابد تک دیکھے
رفعتِ شانِ ’رَفَعْنَا لَکَ ذِکرَْک‘ دیکھے
...
ہو نہ یہ پھُول تو بُلبل کا ترنُّم بھی نہ ہو
چَمنِ دہر میں کلیوں کا تبسّم بھی نہ ہو
یہ نہ ساقی ہو تو پھرمے بھی نہ ہو، خُم بھی نہ ہو
بزمِ توحید بھی دنیا میں نہ ہو، تم بھی نہ ہو
خیمہ افلاک کا اِستادہ اسی نام سے ہے
نبضِ ہستی تپش آمادہ اسی نام سے ہے
...
مثلِ بُو قید ہے غُنچے میں، پریشاں ہوجا
رخت بردوش ہوائے چَمنِستاں ہوجا
ہے تنک مایہ تو ذرّے سے بیاباں ہوجا
نغمۂ موج سے ہنگامۂ طُوفاں ہوجا!
قُوّتِ عشق سے ہر پست کو بالا کر دے
دہر میں اسمِ محمّدؐ سے اُجالا کر دے
...
چشمِ اقوام سے مخفی ہے حقیقت تیری
ہے ابھی محفلِ ہستی کو ضرورت تیری
زندہ رکھتی ہے زمانے کو حرارت تیری
کوکبِ قسمتِ امکاں ہے خلافت تیری
وقتِ فُرصت ہے کہاں، کام ابھی باقی ہے
نُورِ توحید کا اِتمام ابھی باقی ہے
...
ہے جو ہنگامہ بپا یورشِ بلغاری کا
غافلوں کے لیے پیغام ہے بیداری کا
تُو سمجھتا ہے یہ ساماں ہے دل آزاری کا
امتحاں ہے ترے ایثار کا، خودداری کا
کیوں ہراساں ہے صَہیِلِ فرَسِ اعدا سے
نُورِ حق بُجھ نہ سکے گا نفَسِ اعدا سے
...
...
...
تُو نہ مِٹ جائے گا ایران کے مِٹ جانے سے
نشّۂ مے کو تعلّق نہیں پیمانے سے
ہے عیاں یورشِ تاتار کے افسانے سے
پاسباں مِل گئے کعبے کو صنَم خانے سے
کشتیِ حق کا زمانے میں سہارا تُو ہے
عصرِ نَو رات ہے، دھُندلا سا ستارا تُو ہے
...
پاک ہے گردِ وطن سے سرِ داماں تیرا
تُو وہ یوسف ہے کہ ہر مصر ہے کنعاں تیرا
قافلہ ہو نہ سکے گا کبھی ویراں تیرا
غیرِ یک بانگِ درا کچھ نہیں ساماں تیرا
نخلِ شمع استی و درشعلہ دوَد ریشۂ تو
عاقبت سوز بوَد سایۂ اندیشۂ تو
As'salam o alaikum.
have a great ful day damadamers.
...
اُمّتیں گُلشنِ ہستی میں ثمر چیدہ بھی ہیں
اور محرومِ ثمر بھی ہیں، خزاں دیدہ بھی ہیں
سینکڑوں نخل ہیں، کاہیدہ بھی، بالیدہ بھی ہیں
سینکڑوں بطنِ چمن میں ابھی پوشیدہ بھی ہیں
نخلِ اسلام نمونہ ہے برومندی کا
پھل ہے یہ سینکڑوں صدیوں کی چمن بندی کا
...
دیکھ کر رنگِ چمن ہو نہ پریشاں مالی
کوکبِ غُنچہ سے شاخیں ہیں چمکنے والی
خس و خاشاک سے ہوتا ہے گُلستاں خالی
گُل بر انداز ہے خُونِ شُہَدا کی لالی
رنگ گردُوں کا ذرا دیکھ تو عُنّابی ہے
یہ نِکلتے ہوئے سُورج کی اُفُق تابی ہے
...
عہدِ نَو برق ہے، آتش زنِ ہر خرمن ہے
ایمن اس سے کوئی صحرا نہ کوئی گُلشن ہے
اس نئی آگ کا اقوامِ کُہن ایندھن ہے
ملّتِ ختمِ رُسُلؐ شُعلہ بہ پیراہن ہے
آج بھی ہو جو براہیمؑ کا ایماں پیدا
آگ کر سکتی ہے اندازِ گُلستاں پیدا
...
قیس زحمت کشِ تنہائیِ صحرا نہ رہے
شہر کی کھائے ہوا، بادیہ پیما نہ رہے!
وہ تو دیوانہ ہے، بستی میں رہے یا نہ رہے
یہ ضروری ہے حجابِ رُخِ لیلا نہ رہے!
گلۂ جَور نہ ہو، شکوۂ بیداد نہ ہو
عشق آزاد ہے، کیوں حُسن بھی آزاد نہ ہو!
...
jigar ka khon day day k yeh bootay me ne palay Hain..
...
getting bore..
should go somewhere outside over hights, & smoke.
...
yeh b siyapa he hai..
k imaging posts daikhny k liay alag or chatting alag page pe.
chatting site hai so just typing should allow. you could post only at your wall.
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain