Damadam.pk
xSmOkEr's posts | Damadam

xSmOkEr's posts:

xSmOkEr
 

...
کہا مجاہدِ تُرکی نے مجھ سے بعدِ نماز
 طویل سجدہ ہیں کیوں اس قدر تمھارے امام
 وہ سادہ مردِ مجاہد، وہ مومنِ آزاد
 خبر نہ تھی اُسے کیا چیز ہے نمازِ غلام
 ہزار کام ہیں مردانِ حُر کو دُنیا میں
 انھی کے ذوقِ عمل سے ہیں اُمتّوں کے نظام

xSmOkEr
 

...
رِندانِ فرانسیس کا میخانہ سلامت
 پُر ہے مئے گُلرنگ سے ہر شیشہ حلَب کا
 ہے خاکِ فلسطیں پہ یہودی کا اگر حق
 ہسپانیہ پر حق نہیں کیوں اہلِ عَرب کا
 مقصد ہے مُلوکیّتِ انگلِیس کا کچھ اور
 قصّہ نہیں نارنج کا یا شہد و رُطَب کا

xSmOkEr
 

...
سکندر
 صلہ تیرا تری زنجیر یا شمشیر ہے میری
 کہ تیری رہزنی سے تنگ ہے دریا کی پہنائی!
 قزّاق
 سکندر! حیف، تُو اس کو جواں مردی سمجھتا ہے
 گوارا اس طرح کرتے ہیں ہم چشموں کی رُسوائی؟
 ترا پیشہ ہے سفّاکی، مرا پیشہ ہے سفّاکی
 کہ ہم قزاّق ہیں دونوں، تو مَیدانی، میں دریائی!

xSmOkEr
 

...dam.e.tehzeeb...
 اقبالؔ کو شک اس کی شرافت میں نہیں ہے
 ہر ملّتِ مظلوم کا یورپ ہے خریدار
 یہ پِیرِ کلیسا کی کرامت ہے کہ اس نے
 بجلی کے چراغوں سے منوّر کیے افکار
 جلتا ہے مگر شام و فلسطیں پہ مرا دل
 تدبیر سے کھُلتا نہیں یہ عُقدۂ دشوار
 تُرکانِ ’جفا پیشہ‘ کے پنجے سے نکل کر
 بیچارے ہیں تہذیب کے پھندے میں گرفتار!

xSmOkEr
 

...
 یہ عجائب شعبدے کس کی مُلوکیّت کے ہیں
 راجدھانی ہے، مگر باقی نہ راجا ہے نہ راج
اور تم دُنیا کے بنجر بھی نہ چھوڑو بے خراج!
 تم نے لُوٹے بے نوا صحرا نشینوں کے خیام
 تم نے لُوٹی کِشتِ دہقاں، تم نے لُوٹے تخت و تاج
 پردۂ تہذیب میں غارت گری، آدم کُشی
 کل رَوا رکھّی تھی تم نے، مَیں رَوا رکھتا ہوں آج!

xSmOkEr
 

...
غوّاص تو فطرت نے بنایا ہے مجھے بھی
 لیکن مجھے اعماقِ سیاست سے ہے پرہیز
 فطرت کو گوارا نہیں سُلطانیِ جاوید
 ہر چند کہ یہ شُعبدہ بازی ہے دل آویز
 فرہاد کی خارا شکنی زندہ ہے اب تک
 باقی نہیں دنیا میں مُلوکِیّتِ پرویز!

xSmOkEr
 

...
افغانیوں کی غیرتِ دیں کا ہے یہ علاج
 مُلّا کو اُن کے کوہ و دمن سے نکال دو
 اہلِ حرم سے اُن کی روایات چھِین لو
 آہُو کو مرغزارِ خُتن سے نکال دو
 اقبالؔ کے نفَس سے ہے لالے کی آگ تیز
 ایسے غزل سرا کو چمن سے نکال دو!

xSmOkEr
 

...
لا کر بَرہمنوں کو سیاست کے پیچ میں
 زُناّریوں کو دَیرِ کُہن سے نکال دو
 وہ فاقہ کش کہ موت سے ڈرتا نہیں ذرا
 رُوحِ محمدؐ اس کے بدن سے نکال دو
 فکرِ عرب کو دے کے فرنگی تخیّلات
 اسلام کو حِجاز و یمن سے نکال دو

xSmOkEr
 

...
دَورِ حاضر ہے حقیقت میں وہی عہدِ قدیم
 اہلِ سّجادہ ہیں یا اہلِ سیاست ہیں امام
 اس میں پِیری کی کرامت ہے نہ مِیری کا ہے زور
 سینکڑوں صدیوں سے خُوگر ہیں غلامی کے عوام
 خواجگی میں کوئی مشکل نہیں رہتی باقی
 پُختہ ہو جاتے ہیں جب خُوئے غلامی میں غلام!

xSmOkEr
 

...
مَیں کارِ جہاں سے نہیں آگاہ، و لیکن
 اربابِ نظر سے نہیں پوشیدہ کوئی راز
 کر تُو بھی حکومت کے وزیروں کی خوشامد
 دستور نیا، اور نئے دَور کا آغاز
 معلوم نہیں، ہے یہ خوشامد کہ حقیقت
 کہہ دے کوئی اُلّو کو اگر ’رات کا شہباز‘!

xSmOkEr
 

...
 نہ ایشیا میں نہ یورپ میں سوز و سازِ حیات
 خودی کی موت ہے یہ، اور وہ ضمیر کی موت
 دِلوں میں ولولۂ انقلاب ہے پیدا
 قریب آگئی شاید جہانِ پِیر کی موت!

xSmOkEr
 

...
یہ علم و حکمت کی مُہرہ بازی، یہ بحث و تکرار کی نمائش
 نہیں ہے دُنیا کو اب گوارا پُرانے افکار کی نمائش
 تری کتابوں میں اے حکیمِ معاش رکھّا ہی کیا ہے آخر
 خطوطِ خم دار کی نمائش، مریز و کج دار کی نمائش
 جہانِ مغرب کے بُت کدوں میں، کلیسیاؤں میں، مَدرسوں میں
 ہَوس کی خُون ریزیاں چھُپاتی ہے عقلِ عیّار کی نمائش

xSmOkEr
 

...
طریقِ اہلِ دُنیا ہے گِلہ شکوَہ زمانے کا
 نہیں ہے زخم کھا کر آہ کرنا شانِ درویشی

xSmOkEr
 

...
ہر چند کہ ایجادِ معانی ہے خدا داد
 کوشش سے کہاں مردِ ہُنَر مند ہے آزاد!
 خُونِ رگِ معمار کی گرمی سے ہے تعمیر
 میخانۂ حافظؔ ہو کہ بُتخانۂ بہزادؔ
 بے محنتِ پیہم کوئی جوہر نہیں کھُلتا
 روشن شرَرِ تیشہ سے ہے خانۂ فرہاد!

xSmOkEr
 

...
شیشے کی صُراحی ہو کہ مٹّی کا سبُو ہو
 شمشیر کی مانند ہو تیزی میں تری مَے
...
 ہر لحظہ نیا طُور، نئی برقِ تجلّی
 اللہ کرے مرحلۂ شوق نہ ہو طے!

xSmOkEr
 

...
 پُوچھ اس سے یہ خاک داں ہے کیا چیز
 ہنگامۂ این و آں ہے کیا چیز
 وہ محرمِ عالَمِ مکافات
 اک بات میں کہہ گیا ہے سَو بات

xSmOkEr
 

...
پھُول
 شاید تو سمجھتی تھی وطن دُور ہے میرا
 اے قاصدِ افلاک! نہیں، دُور نہیں ہے
 شبنم
 ہوتا ہے مگر محنت پرواز سے روشن
 یہ نکتہ کہ گردُوں سے زمیں دُور نہیں ہے

xSmOkEr
 

...
اے اہلِ نظر ذوقِ نظر خُوب ہے لیکن
 جو شے کی حقیقت کو نہ دیکھے، وہ نظر کیا
 مقصودِ ہُنَر سوزِ حیاتِ ابدی ہے
 یہ ایک نفَس یا دو نفَس مثلِ شرَر کیا
 جس سے دلِ دریا مُتَلاطم نہیں ہوتا
 اے قطرۂ نَیساں وہ صدَف کیا، وہ گُہر کیا

xSmOkEr
 

...
نہ خودی ہے، نہ جہانِ سحَر و شام کے دور
 زندگانی کی حریفانہ کشاکش سے نجات
 آہ، وہ کافرِ بیچارہ کہ ہیں اُس کے صنَم
 عصرِ رفتہ کے وہی ٹُوٹے ہوئے لات و منات!
 تُو ہے مَیّت، یہ ہُنَر تیرے جنازے کا امام
 نظر آئی جسے مرقد کے شبستاں میں حیات!

xSmOkEr
 

...
 یہ کافری تو نہیں، کافری سے کم بھی نہیں
 کہ مردِ حق ہو گرفتارِ حاضر و موجود
 غمیں نہ ہو کہ بہت دَور ہیں ابھی باقی
 نئے ستاروں سے خالی نہیں سِپہرِ کبود