...
...
...
...
...
دیارِ ہند نے جس دم مری صدا نہ سُنی
بسایا خطّۂ جاپان و مُلکِ چیں میں نے
بنایا ذرّوں کی ترکیب سے کبھی عالم
خلافِ معنیِ تعلیمِ اہلِ دیں میں نے
لہُو سے لال کیا سینکڑوں زمینوں کو
جہاں میں چھیڑ کے پیکارِ عقل و دیں میں نے
...
کبھی صلیب پہ اپنوں نے مجھ کو لٹکایا
کِیا فلک کو سفر، چھوڑ کر زمیں میں نے
کبھی میں غارِ حرا میں چھُپا رہا برسوں
دیا جہاں کو کبھی جامِ آخریں میں نے
سُنایا ہند میں آ کر سرودِ ربّانی
پسند کی کبھی یُوناں کی سر زمیں میں نے
...
مِلا مزاج تغیّر پسند کچھ ایسا
کِیا قرار نہ زیرِ فلک کہیں میں نے
نکالا کعبے سے پتھّر کی مورتوں کو کبھی
کبھی بُتوں کو بنایا حرم نشیں میں نے
کبھی میں ذوقِ تکلّم میں طور پر پہنچا
چھُپایا نورِ ازل زیرِ آستیں میں نے
...
سُنے کوئی مِری غربت کی داستاں مجھ سے
بھُلایا قصّۂ پیمانِ اوّلیں میں نے
لگی نہ میری طبیعت ریاضِ جنّت میں
پیا شعُور کا جب جامِ آتشیں میں نے
رہی حقیقتِ عالم کی جُستجو مجھ کو
دِکھایا اوجِ خیالِ فلک نشیں میں نے
...
لبریز مئے زُہد سے تھی دل کی صراحی
تھی تہ میں کہیں دُردِ خیالِ ہمہ دانی
...
...
...
مُدّت سے رہا کرتے تھے ہمسائے میں میرے
تھی رند سے زاہد کی ملاقات پُرانی
...
...
...
Nan Ughi ta Latham ;_)
...
آہ! وہ کِشور بھی تاریکی سے کیا معمُور ہے؟
یا محبّت کی تجلّی سے سراپا نُور ہے؟
تم بتا دو راز جو اس گنبدِ گرداں میں ہے
موت اک چُبھتا ہُوا کانٹا دلِ انساں میں ہے
...
اضطرابِ دل کا ساماں یاں کی ہست و بود ہے
علمِ انساں اُس ولایت میں بھی کیا محدود ہے؟
دید سے تسکین پاتا ہے دلِ مہجُور بھی؟
’لن ترانی‘ کہہ رہے ہیں یا وہاں کے طُور بھی؟
جستجو میں ہے وہاں بھی رُوح کو آرام کیا؟
واں بھی انساں ہے قتیلِ ذوقِ استفہام کیا؟
...
باغ ہے فردوس یا اک منزلِ آرام ہے؟
یا رُخِ بے پردۂ حُسنِ ازل کا نام ہے؟
کیا جہنّم معصیت سوزی کی اک ترکیب ہے؟
آگ کے شعلوں میں پنہاں مقصدِ تادیب ہے؟
کیا عوض رفتار کے اُس دیس میں پرواز ہے؟
موت کہتے ہیں جسے اہلِ زمیں، کیا راز ہے؟
...
تِنکے چُنتے ہیں وہاں بھی آشیاں کے واسطے؟
خِشت و گِل کی فکر ہوتی ہے مکاں کے واسطے؟
واں بھی انساں اپنی اصلیّت سے بیگانے ہیں کیا؟
امتیازِ ملّت و آئِیں کے دیوانے ہیں کیا؟
واں بھی کیا فریادِ بُلبل پر چمن روتا نہیں؟
اِس جہاں کی طرح واں بھی دردِ دل ہوتا نہیں؟
...
رشتہ و پیوند یاں کے جان کا آزار ہیں
اُس گُلستاں میں بھی کیا ایسے نُکیلے خار ہیں؟
اس جہاں میں اک معیشت اور سَو اُفتاد ہے
رُوح کیا اُس دیس میں اس فکر سے آزاد ہے؟
کیا وہاں بجلی بھی ہے، دہقاں بھی ہے، خرمن بھی ہے؟
قافلے والے بھی ہیں، اندیشۂ رہزن بھی ہے؟
...
آدمی واں بھی حصارِ غم میں ہے محصُور کیا؟
اُس ولایت میں بھی ہے انساں کا دل مجبُور کیا؟
واں بھی جل مرتا ہے سوزِ شمع پر پروانہ کیا؟
اُس چمن میں بھی گُل و بُلبل کا ہے افسانہ کیا؟
یاں تو اک مصرع میں پہلو سے نکل جاتا ہے دل
شعر کی گرمی سے کیا واں بھی پگھل جاتا ہے دل؟
...
تھم ذرا بے تابیِ دل! بیٹھ جانے دے مجھے
اور اس بستی پہ چار آنسو گرانے دے مجھے
اے مئے غفلت کے سر مستو! کہاں رہتے ہو تم؟
کُچھ کہو اُس دیس کی آخر، جہاں رہتے ہو تم
وہ بھی حیرت خانۂ امروز و فردا ہے کوئی؟
اور پیکارِ عناصِر کا تماشا ہے کوئی؟
...
غوطہ زن دریائے خاموشی میں ہے موجِ ہوا
ہاں، مگر اک دُور سے آتی ہے آوازِ درا
دل کہ ہے بے تابیِ اُلفت میں دنیا سے نفُور
کھینچ لایا ہے مجھے ہنگامۂ عالم سے دُور
منظرِ حرماں نصیبی کا تماشائی ہوں میں
ہم نشینِ خُفتگان کُنجِ تنہائی ہوں میں
...
...
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain