...
ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں
ابھی عشق کے امتحاں اور بھی ہیں
تہی، زندگی سے نہیں یہ فضائیں
یہاں سینکڑوں کارواں اور بھی ہیں
قناعت نہ کر عالمِ رنگ و بُو پر
چمن اور بھی آشیاں اور بھی ہیں
اگر کھو گیا اک نشیمن تو کیا غم
مقاماتِ آہ و فغاں اور بھی ہیں
...
تیری نگاہ سے دل سینوں میں کانپتے تھے
کھویا گیا ہے تیرا جذبِ قلندرانہ
رازِ حرم سے شاید اقبالؔ باخبر ہے
ہیں اس کی گفتگو کے انداز محرمانہ
...
غافل نہ ہو خودی سے، کر اپنی پاسبانی
شاید کسی حرم کا تُو بھی ہے آستانہ
اے لَا اِلٰہ کے وارث! باقی نہیں ہے تجھ میں
گُفتارِ دلبرانہ، کردارِ قاہرانہ
...
اعجاز ہے کسی کا یا گردشِ زمانہ!
ٹُوٹا ہے ایشیا میں سِحرِ فرنگیانہ
تعمیرِ آشیاں سے میں نے یہ راز پایا
اہلِ نوا کے حق میں بجلی ہے آشیانہ
یہ بندگی خدائی، وہ بندگی گدائی
یا بندۂ خدا بن یا بندۂ زمانہ!
...
...
...
دلِ بیدار پیدا کر کہ دل خوابیدہ ہے جب تک
نہ تیری ضرب ہے کاری، نہ میری ضرب ہے کاری
خداوندا یہ تیرے سادہ دل بندے کدھر جائیں
کہ درویشی بھی عیّاری ہے، سُلطانی بھی عیّاری
...
دِلوں کو مرکزِ مہر و وفا کر
حریمِ کبریا سے آشنا کر
جسے نانِ جویں بخشی ہے تُو نے
اُسے بازُوئے حیدرؓ بھی عطا کر
...
...
...
You can’t be strong all the time. Sometimes you just need to be alone and let all the tears out.
...
bas ab.
...
تیشے کی کوئی گردشِ تقدیر تو دیکھے
سیراب ہے پرویز، جِگر تَشنہ ہے فرہاد
یہ عِلم، یہ حکمت، یہ سیاست، یہ تجارت
جو کچھ ہے، وہ ہے فکرِ مُلوکانہ کی ایجاد
اللہ! ترا شکر کہ یہ خطّۂ پُر سوز
سوداگرِ یورپ کی غلامی سے ہے آزاد!
...
اس دیرِ کُہن میں ہیں غرض مند پُجاری
رنجیدہ بُتوں سے ہوں تو کرتے ہیں خدا یاد
پوجا بھی ہے بے سُود، نمازیں بھی ہیں بے سُود
قسمت ہے غریبوں کی وہی نالہ و فریاد
ہیں گرچہ بلندی میں عمارات فلک بوس
ہر شہر حقیقت میں ہے ویرانۂ آباد