...
جھپٹنا، پلٹنا، پلٹ کر جھپٹنا
لہُو گرم رکھنے کا ہے اک بہانہ
یہ پورب، یہ پچھم چکوروں کی دنیا
مِرا نیلگوں آسماں بیکرانہ
پرندوں کی دُنیا کا درویش ہوں مَیں
کہ شاہیں بناتا نہیں آشیانہ
...
hamari city k nam se topic q moujood nahi.
...
خیابانیوں سے ہے پرہیز لازم
ادائیں ہیں ان کی بہت دلبرانہ
ہوائے بیاباں سے ہوتی ہے کاری
جواں مرد کی ضربتِ غازیانہ
حمام و کبوتر کا بھُوکا نہیں مَیں
کہ ہے زندگی باز کی زاہدانہ
...
کِیا میں نے اُس خاک داں سے کنارا
جہاں رزق کا نام ہے آب و دانہ
بیاباں کی خلوت خوش آتی ہے مجھ کو
ازل سے ہے فطرت مری راہبانہ
نہ باد بہاری، نہ گُلچیں، نہ بُلبل
نہ بیماریِ نغمۂ عاشقانہ
...
nafs ki pakeezgi tandrusti ki allamat hai.
...
na..!!
yeh mehfil k notifications inbox me q milty Hain?
...
am just finding a way to not being bore.
...
...
...
دل ہے مسلماں میرا نہ تیرا
تُو بھی نمازی، میں بھی نمازی!
میں جانتا ہوں انجام اُس کا
جس معرکے میں مُلّا ہوں غازی
تُرکی بھی شیریں، تازی بھی شیریں
حرفِ محبّت تُرکی نہ تازی
...
کی حق سے فرشتوں نے اقبالؔ کی غمّازی
گُستاخ ہے، کرتا ہے فطرت کی حِنابندی
خاکی ہے مگر اس کے انداز ہیں افلاکی
رومی ہے نہ شامی ہے، کاشی نہ سمرقندی
سِکھلائی فرشتوں کو آدم کی تڑپ اس نے
آدم کو سِکھاتا ہے آدابِ خداوندی!
...
افلاک سے آتا ہے نالوں کا جواب آخر
کرتے ہیں خطاب آخر، اُٹھتے ہیں حجاب آخر
احوالِ محبّت میں کچھ فرق نہیں ایسا
سوز و تب و تاب اوّل، سوز و تب و تاب آخر
مَیں تجھ کو بتاتا ہُوں، تقدیرِ اُمَم کیا ہے
شمشیر و سناں اوّل، طاؤس و رباب آخر
...
نگاہِ فقر میں شانِ سکندری کیا ہے
خراج کی جو گدا ہو، وہ قیصری کیا ہے!
بتوں سے تجھ کو اُمیدیں، خدا سے نومیدی
مجھے بتا تو سہی اور کافری کیا ہے!
...
تیرے بھی صنم خانے، میرے بھی صنم خانے
دونوں کے صنم خاکی، دونوں کے صنم فانی
...
exit.
as'salam o alaikum.
juma Mubarak.
...
پُوچھ اس سے کہ مقبول ہے فطرت کی گواہی
تُو صاحبِ منزل ہے کہ بھٹکا ہوا راہی
کافر ہے مسلماں تو نہ شاہی نہ فقیری
مومن ہے تو کرتا ہے فقیری میں بھی شاہی
کافر ہے تو شمشیر پہ کرتا ہے بھروسا
مومن ہے تو بے تیغ بھی لڑتا ہے سپاہی
...
Right behind me isn't me
...
کیا صُوفی و مُلّا کو خبر میرے جُنوں کی
اُن کا سرِ دامن بھی ابھی چاک نہیں ہے
کب تک رہے محکومیِ انجم میں مری خاک
یا مَیں نہیں، یا گردشِ افلاک نہیں ہے
بجلی ہوں، نظر کوہ و بیاباں پہ ہے میری
میرے لیے شایاں خس و خاشاک نہیں ہے
...
دل سوز سے خالی ہے، نِگہ پاک نہیں ہے
پھر اِس میں عجب کیا کہ تو بےباک نہیں ہے
ہے ذوقِ تجلّی بھی اسی خاک میں پنہاں
غافل! تُو نِرا صاحبِ ادراک نہیں ہے
وہ آنکھ کہ ہے سرمۂ افرنگ سے روشن
پُرکار و سخن ساز ہے، نم ناک نہیں ہے
...
نہ اُٹھّا پھر کوئی رومیؔ عجم کے لالہزاروں سے
وہی آب و گِلِ ایراں، وہی تبریز ہے ساقی
نہیں ہے نا اُمید اقبالؔ اپنی کشتِ ویراں سے
ذرا نم ہو تو یہ مٹّی بہت زرخیز ہے ساقی
...
bol Huuuu,huuu,
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain