میں شاید ہار گیا، یوں بیٹھے اچانک اپنے ہاتھوں کی لکیروں میں اسکا نام ڈھونڈنے لگا ، ڈھونڈتے ڈھونڈتے کچھ نہیں ملا تو دھیرے دھیرے سے سر جھکتا گیا اور بے ساختہ ہنس پڑا، اور خود سے مخاطب ھوکر بولا، - لکیریں جھوٹ بولتی ہیں شاہ_" 💔
تو پاس بھی ھو تو دل بے قرار اپنا ھے کہ ہم کو تیرا نہیں انتظار اپنا ھے ملے کوئی بھی ترا ذکر چھیڑ دیتے ہیں کہ جیسے سارا جہاں راز دار اپنا ھے وہ دور ہو تو بجا ترکِ دوستی کا خیال وہ سامنے ھو تو کب اختیار اپنا ھے زمانے بھر کے دکھوں کو لگا لیا دل سے اس آسرے پہ کہ اک غمگسار اپنا ھے فراز راحتِ جاں بھی وھی ھے کیا کیجے وہ جس کے ہاتھ سے سینہ فگار اپنا ھے احمد فراز