تُو وہی، پھر نہ لَوٹنے والا
ہم وہی، رَاہ دیکھنے والے!
زباں زباں میں محبت کا ورد ھے لیکن
دِلوں دِلوں میں معض وقت کا گزارا ھے💔
ایک سی زردی چھائی ھے دونوں پر
ڈوبتا سورج ھو
!.. یا ھو انکھیں میری
عروسہ انس
تو مان لیجئے میں مستحق زیادہ ھوں
تمہارے پاس محبت اگر زیادہ ھے
عباس تابش
تیرے لشکروں کا کیا خوف ہمیں۔۔۔۔۔
ہم تو اپنے ارادوں سے ڈرتے ہیں ۔۔۔۔۔۔
اچھا تمہارے شہر کا دستور ھو گیا
جس کو گلے لگا لیا وہ دور ھو گیا
کاغذ میں دب کے مر گئے کیڑے کتاب کے
دیوانہ بے پڑھے لکھے مشہور ھو گیا
محلوں میں ہم نے کتنے ستارے سجا دیئے
لیکن زمیں سے چاند بہت دور ھو گیا
تنہائیوں نے توڑ دی ہم دونوں کی انا!
آئینہ بات کرنے پہ مجبور ھو گیا
دادی سے کہنا اس کی کہانی سنائیے
جو بادشاہ عشق میں مزدور ھو گیا
صبح وصال پوچھ رھی ھے عجب سوال
وہ پاس آ گیا کہ بہت دور ھو گیا
کچھ پھل ضرور آئیں گے روٹی کے پیڑ میں
جس دن مرا مطالبہ منظور ھو گیا
بشیر بدر
جو بھی پڑھے وہ سوچے یہ کس کا نصیب ھے
قصہ ہمارا ہم سے زیادہ مہیب ھے
اندازہ کیجے آپ ھی اس دل فریب کا
سارے کا سارا شہر ھی میرا رقیب ھے
رہتا ھوں دور دور میں خود سے بھی آج کل
یہ کون آج کل میرے اتنا قریب ھے
سائے کا بوجھ بھی نہ اٹھا پائے یہ میرے
گھر کا چراغ بھی میرا کتنا غریب ھے
اتباف ابرک
نہ منصب رَبِّ أَرِنِی کا...
نہ طاقت ھے شکایت کی...
دلِ مضطر کی تسکین کو...
خیالِ یار کافی ھے.






- post removed -





submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain