کوئ تردید کا صدمہ ھے نہ اثبات کا دکھ جب بچھڑنا ھی ھے مقدر تو کس بات کا دکھ میز پر چاۓ کے دو۔۔۔۔۔ بھاپ اڑاتے ہوئے کپ اور ساتھ رکھا ھے نہ ہونے والی ۔۔ملاقات کا دکھ
پہلے سچا ہنسنا مشکل لگتا تھا اب تو جھوٹا رونا بھی رو لیتے ہیں پہلے پہل تو جان نکلنے لگتی تھی جس کو مشکل تھا کھونا ، کھو لیتے ہیں پہلے سارا دکھ آنکھوں سے بہتا تھا اب تو درد کو دل میں ہی ڈھو لیتے ہیں مالا راجپوت
یہ جو اُترے ہو شاعری پہ تُم، کوئ دِل سے اُتر گیا ہوگا! کوئ انجان،اجنبی بندہ..؛یونہی گھردِل میں کَرگیا ہوگا! تھما کے عِشق و مُحبت کے سِرے،خود سِرے سے مُکر گیا ہوگا؟ رنگ پیلا پَڑا ہے چہرے کا!؟کوئ دِل زرد کر گیا ہوگا! ہاَئے سَب سے بُلَند ہنستا ھے!سَب سے ذیادہ بکھر گیا ہوگا! کاش!وہ دیکھتا پَلٹ کے مُجھے....چھوڑو! رُکنے سے ڈر گیا ہوگا؟ تُم نے دی ہونگی اُس کو آوازیںپَر وہ جانے پے اَڑ گیا ہوگا؟ یہ جو اُترا ہے رنگ چہرے کا!کوئ دِل سے اُتر گیا ہوگا!؟ چھوڑتے وقت یہ بھی نہ سوچا؟کوئ بے موت مَر گیا ہوگا! عینٓ،یہ باتیں سَب پُرانی ہیں،گُزرے لَمحات کی کہانی ہیں! رکھو تُم یاد ، تُم تو عاشق ہو!وہ تو سَب مِحوٌ کر گیا ہوگا! عینٓ زیدی