احساسِ محبت کا میری ذات پہ رکھ دو ایسا کرو تم ہاتھ میرے ہاتھ پہ رکھ دو معلوم ہے دھڑکن کا تقاضا بھی یہی ہے یہ بات کسی خاص ملاقات پہ رکھ دو یوں پیار سے ملنا بھی مناسب نہیں لگتا یہ خواب کا قصہ ہے اسے رات پہ رکھ دو اظہار ضروری ہے تو پھر کہ دو زباں سے۔ یہ دل کی کہانی ہے روایات پہ رکھ دو یہ پیار کی خوشبو میں نیا رنگ بھرے گا ایک پھول اٹھا کے مرے جزبات پہ رکھ دو ہر وقت تمھارے ہی تصور میں رہوں گی جادو سا کوئی میرے خیالات پہ رکھ دو ایک میں کہ مرے شہر میں بارش نہیں ہوتی اک تم کے ملاقات کو برسات پہ رکھ دو مانو گی عشق تب ہی جب بات بنے گی اس بار میری جیت میری مات پہ رکھ دو
کوئی جو پوچھ لے تم سے کہ رشتہ کیا ھے اب ہم سے تو نظروں کو جھکاتے ھو یہ تم اچھا نہیں کرتے بکھر جائیں اندھیروں میں سہارا تم ھی دیتے ھو مگر پھر چھوڑ جاتے ھو یہ تم اچھا نہیں کرتے _!
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain