میرا خستہ حال دیکھ کر تیرے پھول سے ہونٹ کھل اٹھے
مجھے اپنے حال کا غم نہیں تیرے مسکرانے کا شکریہ
😔😔
میں ڈوبا تو سمندر کو بھی حیرت ہوئی مجھ پر
عجیب شخص ہے کسی کو پکارتا ہی نہیں
😔😔
ہم اپنے درد کا شکوہ ان سے کیسے کریں فراز
محبت تو ہم نے کی ہے وہ تو بے قصور ہے
نہ کر سکے ہم سوداگروں سے دل کا سود ا
لو گ ہمیں لوٹ گئے ،وفا کے دلاسے دیکر
تیرے بچھڑنے سے اور تو کچھ نہ ہو ا
وہاں اکثر درد رہتاہے جہاں کبھی دل ہوا کرتا تھا
سوکھے ہونٹوں پہ ہی ہوتی ہیں میٹھی باتیں
پیاس بجھ جائے تو لہجے بھی بدل جاتے ہیں
کہتے تو جو دل کیا چیز ہے جاں بھی لٹا دیں گے
آج کہتے ہیں چھوڑدو ہاتھ میری عزت کا سوال ہے
دھوکہ دینا تو محبت والوں کی رسم وفا ہے فراز
پھول خوشبو کے لئے ہوتے تو لوگ جنازے پہ نہ ڈالتے
مجھے معلوم ہے تم خوش بہت ہو اس جدائی سے
اب خیال رکھنا اپنا ، تمہیں تم جیسا نہ مل جائے
ﮐﭧ ﺗﻮ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ ﻣﮕﺮ ﺭﺍﺕ ﮐﯽ ﻓﻄﺮﺕ ﮨﮯﻋﺠﯿﺐ،
ﺍﺱ ﮐﻮ ﭼُﭗ ﭼﺎﭖ ﺟﻮ ﮐﺎﭨﻮ۔۔۔۔۔۔۔ ﺗﻮ ﺻﺪﯼ ﺑﻦ ﺟﺎﺋﮯ.
نہ لفظوں کا لہو نکلتا ہے نہ کتابیں بول پاتی ہے۔
میرے درد کے دو گواہ تھے دونوں بے زباں نکلے۔