ہاتھوں پہ رکھ کر خاک سا اڑا دوں تجھ کو جی تو کرتا ہے میں بھی بھلا دوں تجھ کو تو اتنا خوش نہ ہو میرا دل توڑ کر تیرے ساتھ بھی یہی ہوگا میں بتا دوں تجھ کو
مل ہی جائے گا کبھی دل کو یقیں رہتا ہے وہ اسی شہر کی گلیوں میں کہیں رہتا ہے جس کی سانسوں سے مہکتے تھے در و بام ترے اے مکاں بول کہاں اب وہ مکیں رہتا ہے اک زمانہ تھا کہ سب ایک جگہ رہتے تھے اور اب کوئی کہیں کوئی کہیں رہتا ہے روز ملنے پہ بھی لگتا تھا کہ جگ بیت گئے عشق میں وقت کا احساس نہیں رہتا ہے دل فسردہ تو ہوا دیکھ کے اس کو لیکن عمر بھر کون جواں کون حسیں رہتا ہے
اب کہانی تو سنانی نہیں آتی مجھ کو کیا کروں بات گھمانی نہیں آتی مجھ کو کر دیا کرتے ہیں آنسو مرے غم کو ظاہر اک نشانی بھی چھپانی نہیں آتی مجھ کو عشق کرتب تو نہیں ہے مِرے معصوم صِفَت جھیل میں آگ لگانی نہیں آتی مجھ کو وہ جو پہلے بھی بتاتے ہوئے دل ڈرتا تھا اب بھی وہ بات بتانی نہیں آتی مجھ کو دن نکلنے کو ہے سو جاؤ خدارا اب تو کوئی پریوں کی کہانی نہیں آتی مجھ کو
*کبھى کبھار بحث کرنے سے بہتر ہے جو آپ کو جیسا کہہ رہا ہے آپ ویسا تسلیم کر لیں کیونکہ وقت کے پاس بہتر جواب ہوتا ہے کانوں کے کچے لوگوں کو ایسا ہى جواب دینا بنتا ہے*