یوسف نہ تھے ــ مـــگر سرِ بازار آ گئے خوش فہمیاں یہ تھیں ــ کہ خریدار آ گئے آواز دے کے چھپ گئ ـ ـ ہر بار زندگی ہم ایسے سادہ دل تھے ــ کہ ہر بار آ گئے❤️
''ہر تمنا دل سے رخصت ہو گئی'' لیجئے فرصت ہی فرصت ہو گئی کون سمجھائے در و دیوار کو جن کو تیرے دید کی لت ہو گئی ہم نہیں اب بارشوں کے منتظر اب ہمیں صحرا کی عادت ہو گئی سرحدوں کی بستیوں سا دل ہوا وحشتوں کی جن کو عادت ہو گئی ساحلوں پر کیا گھروندوں کا وجود ٹوٹنا ہی ان کی قسمت ہو گئی راحتوں کی بھی طلب باقی نہیں درد سے ایسے محبت ہو گئی