چارہ گرِ دلِ بے تاب کہاں آتے ہیں مجھ کو خوش رہنے کے آداب کہاں آتے ہیں میں تو یک مُشت اُسے سونپ دوں سب کچھ لیکن ایک مُٹھی میں میرے خواب کہاں آتے ہیں مدتوں بعد اُسے دیکھ کے دل بھر آیا ورنہ صحراؤں میں یہ سیلاب کہاں آتے ہیں
میں دشت پهرا کروں تیرئ آرزو میں جیا کروں تو جب چاہے منہ موڑ لے میں خوشی خوشی رہا کروں تو بے رخی سے پیش آئے میں ہنسی خوشی ملا کروں تو دور دور رہا کرے میں کوئی گلا نہ کیا کروں تو جفا کرے میں وفا کروں تو ہی بتا اتنا حوصلہ کہاں سے میں لیا کروں
میں بھول جاؤں تجھے ایسا کبھی ہوا ہی نہیں میرے دل میں تیرے سوا کوئی بسا ہی نہیں ملے تھے راہ میں یوں تو ہزار چہرے میری نگاہ میں لیکن کوئی جچا ہی نہیں جو تم نے توڑ دیا ہے تو کروں کیا اس کا گلہ سکون دل کو میرے تو کبھی ملا ہی نہیں تمام عمر کٹی انتظار میں اس کے وہ جس نے پیار کبھی مجھ سے تو کیا ہی نہیں یہی تھا اپنا ارادہ ، تپراتقاضا بھی بچھڑ کے تجھ سے کوئی سانس میں جیا ہی نہیں ___💔