نیند آتی نہ تھی جس کو میری صورت دیکھے بغیر
آج وہ لوگوں سے کہتا ہے یہ شخص دیکھا سا لگتا ہے
قابل دید آنکھیں اور ان آنکھوں سے
خود ہی پامال ہوئے خود ہی تماشا دیکھا
اس نے توڑا میرا دل اس سے کوئی شکائیت نہیں
یہ اس کی امانت تھی ، اسے اچھا لگا سو توڑ دیا
اکیلے رات بھر تڑپتا رہا مریض شام غم غالب
نہ تم آئے ، نہ نیند آئی، نہ چین آیا ، نہ موت آئی
: محبت کیا ھے اہل علم جانیں
ہمیں عادت تمہاری ہو گئی ھے
gol gapy
ہم نے بهی ذندگی گزاری تهی.
عشق ہونے سے عشق کهونے تک. @H+R@
بے شک سانس کے لیے آکسیجن ضروری ہے 🦉🦉.
مگر نیٹ ورک کا ہونا بھی آکسیجن سے کم نہیی۔😥
لڑکا: پیار ایک وائرس ہے....
امی: اور میری چپل اینٹی وائرس
دل عشق میں کم ڈوب پیارے
عشق میں جدائی زیادہ ہے ملنا کم
تم مجھے پھر سے ستانے لگے
کیوں مجھے پھر سے یاد آنے لگے
نگر ہو جائے گا ویران سارا
اسے روکو وہ ہجرت کر رہا ہے
جب وہ چھوڑ گیا تب دیکھا اپنی آنکھوں کا رنگ
حیران الگ پریشان الگ سنسان الگ بیان الگ
وہ بچھڑا تو کبھی صبح نہ ہوئی
رات ہی ہوتی گئی ہر رات کے بعد
جس کی ہی تھی طلب
ان سے ہی رہی دوریاں بہت
راتوں کا جاگنا ہی ٹھہرا نصیب اپنا
دے کر غمِ جدائی جانے کہاں گئے وہ
کاٹی نہ گئی مجھ سے ہجر کی یہ رات
پھر یوں ہوا کہ زہر پینا پڑا مجھے