ہم تو جیتے ہیں اس دنیامیں تیری محبت کے لیے
ورنہ اس دنیا میں مجھے کوئی دلچسپی نہیں
محبت کا تو پتہ نہیں مگر
انسان نفرت دل سے کرتا ہے
پھر چائے کی ضرورت بھلا کِس کو ہو گی
جب مُیسر تُو ہمیں، صُبح شام ہو گا
اداس راتوں کو دیکھ کر
مجھے محبت پہ ترس آتا ہے
محبت کو عشق اور عشق کو جب جنون ملا
لُٹا کے سب کچھ مجھے تب جا کے سکون ملا
کیا یہی ہے کمال عشق و محبت کرنے کا
عمر جینے کی ہے اور شوق مرنے کا
بڑی بھیانک ہوتی ہیں عشق کی سزائیں
بندہ پل پل مرتا ہے مگر موت نہیں آتی
سمجھ کرمال غنیمت مجھ کو
اس کی یادوں نے بے پناہ لوٹا
میرے سکون کی ابتدا سے لیکر
میری اذیت کی آخری حد ہو تم
اگر تیرا سوال ہوتا کہ سکون کیا ہے
ہم مسکرا کہ تیرے دل پہ سر رکھ دیتے
عشق ہو اور سکون ہو
سنو جناب ہوش میے تو ہو
محبت ایسا منفرد کھیل ہے
جو سیکھ جاتا ہے وہی ہار جاتا ہے
تُمہارا قرب مَیسر جہاں بھی ہوگا مجھے
تمام زیست میں__ وہ وقت مُعتبر ہوگا
وہ شخص مجھے اپنے لفظوں میں سمجھا رہا تھا
اور ہم جیسے ندان محبت سمجھ بیٹے
نقاب کیا چپائے گا شباب حسن کو
نگاہ عشق تو پتھر بھی چیردیتی ہے
سمجھدار ہی کرتے ہیں غلطیاں صاحب
کبھی کسی پاگل کو دیکھا ہے محبت کرتے
تیرا دیدار ہی آنکھوں کی تلاوت ٹھہرا
یہ میرا عشق مقدس ہے عبادت جیسا