وہ شخص مجھے اپنے لفظوں میں سمجھا رہا تھا
اور ہم جیسے ندان محبت سمجھ بیٹے
نقاب کیا چپائے گا شباب حسن کو
نگاہ عشق تو پتھر بھی چیردیتی ہے
سمجھدار ہی کرتے ہیں غلطیاں صاحب
کبھی کسی پاگل کو دیکھا ہے محبت کرتے
تیرا دیدار ہی آنکھوں کی تلاوت ٹھہرا
یہ میرا عشق مقدس ہے عبادت جیسا
سنا ہے محبت کر لی ہے تم نے
اب کہاں ملو گے پاگل خانے یا مہ خانے
تم کو اپنی مثال دیتا ہوں
عشق زندہ بھی چھوڑ دیتا ہے
آؤ اس فرق نظر کو بھی مٹادیں
دنیا یہ سمجھتی ہے ہم اور ہیں تم اور
لوگ جانیں گے تجھے میرا حوالہ دیکر
میرا ہونا تیرے ہونے کی نشانی ہو گا