صدیوں سے ہے پرانا یہ عشق ہمارا
دل بیچاره ہے تیری الفت کا ہی مارا
کیا رکھا ہے حسین سی شاموں میں
کیا مل گیا چاندنی راتوں میں
چوم لیتے ہیں بے خودی میں اکثر آئینے کو
یہ اس بے دردی کا عکس جو دکھاتا ہے.
نہ کوئی رنج نہ کوئی ملال ہے اُس کو
دل توڑنے میں مہارت کمال ہے اُس کو
اگر میری چاہتوں کے مطابق زمانے میں ہر بات ہوتی
تو بس میں ہوتی تُم ہوتے اور ساری رات برسات ہوتی
یہ جو رات کا سفر ہے
یہی تو پر اثر ہے
دشت میں اشکوں سے اک
بادل بنانا عشق ہے ..
وہ رہتے ہیں ہر دم تصور میں میرے
مجھے یاد اُن کی ہی پیاری لگی ہے
وہ رہتے ہیں ہر دم تصور میں میرے
مجھے یاد اُن کی ہی پیاری لگی ہے
کاتب تقدیر سے روز مانگا ہے تجھے
اپنے هاته کی لکیروں میں بارہا کھوجا ہے تجھے
اب یہ کیا سوچنا دل لگانے کے بعد
یہ زمانہ ملا اس زمانے کے بعد.
تم نے تو بانٹ لیا ہے شکوہ لوگوں میں
ہم کہاں جائیں اپنے درد کا ساماں لیکر.
جو مل سکیں نہ کبھی ان کا راستہ کیسا
خزاں کے دور میں پھولوں کا قافلہ کیسا
جس کےدل میں ہےآشیاں میرا
اسی نےبسایا ہےجہاں میرا.
تم نے محبت نہ کی ہوتی ہم سے
کاش کہ چاہت کی ہوتی ہماری
یہ سچ ہے کےمیں اسےپا نہیں سکتا
کیا اسےدل ہی دل میں چاہانہیں سکتا.. ....
غم ترا ہے اگر نہیں لگتا
اہل دل کا نگر نہیں لگتا
کِسی کی دسترس میں ہوں
لیکن کَیسی کا پیار ہوں میں
یہ حقیقت ہیں یا پھر ہیں یہ خیالی آنکھیں
ہائے قربان ،ستم ڈھاتی ہیں کالی آنکھیں..
کبھی تھا ھی نہیں یہ گمان میں میرے
تو بس جائے گا یوں دل و جان میں میرے .
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain