سر خاک ڈالی، گھر بار پھونکا، بدن سوکھ کر ہوا کانٹا
بول میاں مجنوں تو نے اس عشق میں کیا کچھ جھونکا
تیرے ہجر نے مجھکو نڈھال کر دیا
آج اضافے غم نے بہی کمال کر دیا.. ....
یوں تو کسی نے بھی نہیں دیا ساتھ میرا نعمت
غم تنہائی کی قسم مجھے موت پے بہی شک ہے
محبت تھی ہماری اک لفظ تک
چاہت تھی ہماری اک لفظ تک
مر جاؤں تجھے میری خبر نہ ملے
تو ڈھونڈتا رہے تجھے میری قبر نہ ملے
اس کی خوبصورتی بھی اک فریب تھی "dostہ"
جو دیکھتا تھا اس کی آنکھوں میں ڈوب جاتا تھا.. ....
دل کا زخم ابھی بھرا نہ تھا "dostہ"
پھر اک چوٹ ملی جو دیکھا اسے غیروں کے ساتھ.. ....
سوہنی صورت والے لوگ ھندے کسے دے نہ یار
چاہے لاکھ قسمیں اٹھائیں کرنا نہ اعتبار..... ....
دل توڑنا اس کی پرانی عادت تھی "dostہ"
ہم نے اسے جان سمجھ لیا تھا یہ ہماری نادانی تھی.. ....
سمندر کے کنارے پڑی تھی کشتی میری ٹوٹ کر
فقت وہ بھی نہ آئے"dost" ساتھ چلنے کو.. ....
اب جیا جاتا نہیں ہے درد میں
اے فرشتے موت کا پیغام لا .. ....
جان جاتی تھی جن کے جانے سے
ہم نے ان کو بھی جاتے دیکھا
اندر سے تو کبھی کے مَر چُکے ہیں ہم
اے موت تو بھی آجا لوگ ثبوت مانگتے ہیں.. ....
یہ کیا ستم ہے؟ رات بھر سِسکتا ہے
کون ہے جو چراغوں میں جلا رہا ہے مجھے.. ....
نے اسے چاہا اپنی اوقات سے زیادہ
اس نے ہمیں چاہا " dost" اپنی اوقات تک.. ....
اس کی زباں پر اب میرا نام اچھا نہیں لگتا
غیروں کی بات ہے"dost" غیروں تک.. ....
بدنام زمانے میں محبت نہیں کرتے
دل والے تو دشمن سے بھی نفرت نہیں کرتے .. ....
جو چاہوتو اپنا بنا لو مجھے
اپنے من میں بسالومجھے.. ....
بھیگے ہوئی پلکوں سے تجھے یاد کروں میں
برباد کروں خود کو یا آباد کروں میں.. ....