لگتا ہی نہیں نیند سے بیدار ہُوا ہوں میں ایسا چراغوں سے نمودار ہُوا ہوں حیرت سے مجھے دیکھنے آتا ہے زمانہ میں دشت میں ہوں اور ثمر بار ہُوا ہوں تُو میری گواہی کے لئے کیوں نہیں اُٹھتا سو بار تِرے سامنے مسمار ہُوا ہوں آنکھوں پہ کرو سورهءِ توبہ کی تلاوت میں خواب اُٹھانے کا گُنہ گار ہُوا ہوں کس کرب کی منزل سے گزارہ گیا مجھ کو میں تُجھ سے جدائی کا طلب گار ہُوا ہوں