😂 آن لائن کلاس کے ٹیچر نے بچوں کو کرونا پر ایک مضمون لکھنے کو کہا ایک بچے نے لکھا “کرونا چائنا میں منایا جانے والا ایک بہت بڑا تہوار ہے جسے بوڑھے، جوان اور بچے سب بڑے جوش و خروش سے مناتے ہیں۔ ساری دنیا اس تہوار کو پسند کرتی ہے اور بڑے اہتمام سے مناتی ہے۔ اس تہوار کے دوران سکول، مارکیٹ، چرچ سب بند کر دئیے جاتے ہیں حتیٰ کہ امتحانات بھی منسوخ ہوجاتے ہیں۔ اس تہوار کی ایک خاص نشانی یہ ہے اس میں لوگ اپنا منہ کسی کو دکھانے کے قابل نہیں ہوتے اس لئے اسے چھپا کے رکھتے ہیں۔ بچوں کو خاص طور پر والدین سمارٹ فون تحفے میں دیتے ہیں۔ اس دوران ڈیڈی لوگ کچن کا سارا کام سنبھالتے ہیں، کھانا بنانا برتن صاف کرنا سب ان کے ذمہ ہوتا ہے جب کہ عورتیں اور بچے دن رات اپنے اپنے فون اور لیپ ٹاپ میں کھوئے رہتے ہیں۔ دنیا کے سارے بچے کرونا کو بہت پسند کرتے ہیں۔
مجھے مرنے سے ڈر نہیں لگتا،گھر میں پڑی اس لاش سے ڈر لگتا ہے۔۔۔ جس کے آگے بیٹھ کر میری ماں روۓ گی۔۔۔ گھر سے نکلتے اس جنازے سے ڈر لگتا جو میری بہن کو دروازے کی چوکھٹ پر روتا ہوا چھوڑ جاۓ گا۔۔۔ قبرستان میں بنی اس قبر سے ڈر لگتا جس پر ہاتھ رکھ کر میرا باپ اور بھاںٔی اپنے آنسو ضبط کر کے دل میں اتاریں گے۔۔۔ مجھے مرنے سے ڈر نہیں لگتا_____💔 اپنے سے جڑے ان رشتوں جو تکلیف دینے سے لگتا ہے جو میرے مرنے پر انکو ملے گی۔۔۔ اور_____ میں اپنے سے جڑے کسی بھی رشتے کو تکلیف نہیں دینا چاہتی۔۔۔🙂🥀 #Anum Malik😇