کب تک ترستے رہیں گے تجھے پانے کی حسرت میں؟
دے کوئی ایسا زخم کہ میری سانس ٹوٹ جائے اور تیری جان چھوٹ جائے
وہ شاعر ہوتے ہیں جو شاعری کرتے ہیں
ہم تو بدنام سے لوگ ہیں صرف درد لکھتے ہیں
ناکامیوں نے اور بھی سرکش بنا دیا
اتنے ہوئے ذلیل کہ خوددار ہوگئے
میرے مرنے پر سب خوش ہوں گے فرازؔ
بس اک تنہائی روئے گی کہ میرا ہمسفر چل بسا۔
رہنے دے یہ کتاب تیرے کام کی نہیں
اس میں لکھے ہوئے ہیں وفاؤں کے تذکرے
تم محبتوں کے سو دے بھی عجیب کرتے ہو
بس مسکراتے ہو اور دل خرید لیتے ہو۔
اپنی ہی محبت سے مکرنا پڑا مجھے
جب دیکھا رو تے اُسے کسی اور کے لئے۔
آ گ تھے ابتدائے عشق میں ہم🔥🔥
ہو گئے خا ک انتہا یہ ہے۔ 👛
میرے بعد کسی کو بھی اپنا بنا کے دیکھ لینا
تیری ہی دھڑکن کہی گی اُسکی وفا میں کچھ اور ہی بات تھی۔
کب سے مقدمہ چل رہا ہے میری محبت کا
سو چتا ہوں کچھ رشوت دے کے تجھے اپنا لوں۔
تیری محبت کی حفا ظت کچھ اس طرح کی ہم نے
جب کبھی کسی نے پیا ر سے دیکھا نظریں جھکا لی ہم نے۔
مجھے عشق ہے تیرے روح سے
میں کیو ں تجھے جسم میں تلاش کروں۔