جہاں تک مجھ سے مطلب ہے جہاں کو
وہی تک مجھ کو پوچھا جا رہا ہے
زمانے پر بھروسہ کرنے والوں
بھروسے کا زمانہ جا رہا ہے
چاہے گمان ٹوٹ بھی جائیں
تو مجھے نقصان دینے والا نہیں پاؤ گے
ہم جیسے لوگ رخصت ہوتے ہیں
دھوکا نہیں دیتے
وابستہ تیری حیات سے میری حیات ہے
قاصر ہوں تیری دید سے یہ اور بات ہے
اب سوچ رہے ہیں سیکھ ہی لیں ہم بھی بےرخی کرنا
سب کو محبت دیتے دیتے ہم نے اپنی ہی قدر کھو دی
محبت کے قیدیوں کو زنجیر کی کیا ضرورت
محبت دل میں ہو تو تصویر کی کیا ضرورت
ضروری توہ نہیں ہے کی تجھے آنکھوں سے ہی دیکھیں
تیری یاد کا آنا بھی تیرے دیدار سے کم نہیں
دنیا بدل گئی تھی کوئی غم نہ تھا مجھے
تم بھی بدل گئے یہ حیرانی کھا گئی
سب باتوں کی ایک بات، دل سے ساتھ وہی نبھائے گا
جو ہر برے وقت میں تمہارے ساتھ آئے گا۔