“محبت کے لیے ایسے لوگ ڈھونڈیں
جن کے ماضی نے اُنہیں توڑ دیا ہوں
جن کی خواہشیں دم توڑ چکی ہو
جو جینا بھول چکے ہو
دراصل وہی لوگ زندگی کی حقیقت کو سمجھتے ہیں
وہ جانتے ہیں درد کیا ہوتا ہے
وہ کسی کے جذبات کے ساتھ نہیں کیھلتے۔
بندگی ہم نے چھوڑ دی ہے فرازؔ
کیا کریں لوگ جب خدا ہو جائیں....
اس سے پہلے کہ بے وفا ہو جائیں
کیوں نہ اے دوست ہم جدا ہو جائیں...
تو بھی ہیرے سے بن گیا پتھر
ہم بھی کل جانے کیا سے کیا ہو جائیں
ہر مسافر پہ ہمیں تیرا گماں ہوتا تھا
گرد کے ساتھ کئی بار ہیں اُٹھے بیٹھے
اُسے معلوم تھا یہ شام جدائی ہے سو ہم
آخری بار بہت دیر اکٹھے بیٹھے
شال بھیجو ناں کوئی اپنی اوڑھی ہوئی تم
میں تیرے لمس میں کچھ دیر کو جینا چاہوں "
تمہیں معلوم نہیں اندازِ محبت
دل خود ہی جھک جاتا ہے جھکایا نہیں جاتا
کتنا غافل رہا ہے تُو مجھ سے
اس قدر رائیگاں نہیں تھا میں ۔۔۔۔۔!!🥀
تم کہاں تک کروگے دلجوئـــــــــــــــــــــــــــــــــی
میں تو اکثر اداس رہتــــــــــــــــــــــــــــــــــــا ہوں
ھم کہ مامُور ھیں ، ھر شخص کی دِلجوئی پر
ھم کِسے جا کے سُنائیں ، جو ھمارا دُکھ ھے🍁🍁
ان کے تیور بھی نہیں ٹھیک ذرا دیکھو تو
ھم بھی لٹنے کو ھیں تیار! خدا خیر کرے.........
صاف انکار کر دیا کریں
مگر کسی کے دل میں جذبات پیدا کر اسے جھوٹی اُمید اور دھوکےمیں مت رکھا کریں
تمہارے واسطے کئی شعر بے وزن کیے میں نے
جہاں "تو" لگتا تھا وہاں "آپ" لگایا میں نے...!!
دل لے گیا تھا تو آنکھیں بھی کوئی لے جاتا
میں فقط ایک ہی تصویر کہاں تک دیکھوں؟💔😌
ہم اداسی کے محور میں
رہتے ہوئے آخری لوگ ہیں!
ایسے مصروف سنسار میں
بھول کر بھی
ہمارے لیے سوچتا کون ہے؟
پھر کبھی یاد آ بھی اگر جائیں،
تو پُوچھتا کون ہے؟
عین ممکن ہے میں تم سے ملوں غیر کی طرح۔
عین ممکن ہے کہ میرے ساتھ کوئی دوسرا بھی ہو
جس طرح ٹوٹ کے گرتی ہے زمیں پر بارش"
"اس طرح خود کو تیری ذات پہ مرتے دیکھا💔🥀
کبھی کبھی انسان یہ خود نہیں جانتا کہ وہ کس کیفیت سے گزر رہا ہے اور ان لمحوں میں۔۔۔۔ کیسے ہیں آپ؟
سب سے مشکل سوال محسوس ہوتا ہے۔
انسان کے لئے ہر وہ چیز باعث اضطراب ہے جس کی خواہش تو وہ رکھتا ہو
لیکن وہ اس کی دسترس سے باہر ہو۔ جیسے
بادلوں بھرا آسمان
روشن ستارے
بھرپور چمکتا چاند اور من پسند شخص۔
میرے لیے تم
اگر میں اپنے ذہنی انتشار سے نکل گیا
تو سمجھئے کہ آپ کے حصار سے نکل گیا
عجب نہیں کہ شش جہات میں بھی پھر نا مل سکوں
اگر میں تیری آنکھ کے رڈار سے نکل گیا
وہ آخری دنوں میں مجھ پہ آشکار ہو گیا
میری تمام عمر کے شمار سے نکل گیا
میں نے لاہور کی گلیوں سے سیکھا ہے
تنگ ہوتے ہوئے بھی ہر شخص کو راستہ دینا..🖤🥀
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain