کچھ ایسا ہو یہ شام ڈھلے ! کوئی ہاتھ میں تھامے ہاتھ میرا کوئی لیکر مجھ کو ساتھ چلے کوئی بیٹھے میرے پہلو میں میرے ہاتھ پے اپنا ہاتھ دھرے اور پونچھ کہ آنسو آنکھوں سے وہ دھیرے سے یہ بات کہے یوں تنہا سفر اب کٹتا نہیں چلو ہم بھی تمہارے ساتھ چلیں
سنو یارم تُمہارے پاس بہت سے لوگ ہونگے ایسے لوگ جو حَسین چہرے رکھتے ہیں حَسین آواز. دِلکَش مُسکُراہٹیں جو تیرے ساتھ دن رات جیتے ہیں دن چڑھے تجھے دیکھتے ہیں شام ڈھلے سنگ چلتے ہیں جو تُمہیں آسانی سے جیت لیتے ہیں مگر اُن کے دِل یُوں نہیں دھڑکتے جیسے تُمہارے لیے میرا دل دھڑکتا ہے