درد اتنا کہ چیخ چیخ کے رو دوں
مجبوراتنا کہ سسک بھی نہ سکوں
زندگی بےکار ہوئی تیرے ہجر میں
ہم محبت نہ کرتے تو اچھے ہوتے
کیسے عجیب لوگ تھے جن کے یہ مشغلے رہے _!!
میرے بھی ساتھ ساتھ تھے غیر سے بھی ملے رہے،!!
تُو بھی نہ مل سکا ہمیں، عمر بھی رائگاں گئی _!!
تجھ سے تو خیر عشق تھا خود سے بڑے گِلے رہے.!!
ایسے کیسے .... بھلا دوں تجھ کو
تُو تو میری ذات کا ... مکمل دکھ ہے...
معیار یہ نہیں ہے آپ کو کتنے زیادہ لوگ پسند کرتے ہیں
بلکہ معیار تو یہ ہے کہ کس طرح کے لوگ آپ کو پسند کرتے ہیں
ہجوم سے معیار تک بہت فاصلہ ہے. 🖤
پھر اس نے مجھ کو دیکھ لیا اک ادا کے ساتھ..
پھر مقصدِ حیات میں ______ ترمیم ہو گئی!
دست طلب پر ______دست عطا رکھ دیا گیا..
بکھرے ہوئے وجود کی______ تنظیم ہو گئی....!
بہت سوچ کر سوچا ہے، کنارا کر لیا جائے
فقط اسکی یادوں پر ہی گزارہ کر لیا جائے
ایک وہ بھی وقت تھا اجنبی تھے دونوں
وہی حال اب دوبارہ کر لیا جائے..!!!
اور تو کچھ بھی نہیں پاس ہمارے .. لیکن!!
تُو رہے گا تو کسی شے کی ضرورت کیا ہے ❤️
اس کو دیکھا تو
مصوّر سے میرا ربط بڑھا
میں نے اُس شخص
میں قدرت کے نظارے دیکھے
یار اس شخص میں
کچھ بات الگ ہے ورنہ
اس سے پہلے بھی
کئی لوگ ہیں پیارے دیکھے
اس سے کہہ دو کہ
محبّت میں خیانت نہ کرے
وہ اگر خواب بھی
دیکھے تو ہمارے دیکھے
میں نے خود کو کبھی اس خوش فہمی میں نہیں رکھا کہ میری کمی کسی کو اُداس کر دے گی آپ بہتر ہیں تو آپ سے بہترین متبادل بھی ڈھونڈ لیے جاتے ہیں.
بہت لکھنے کے بعد معلوم ہوا ۔۔۔
بعض احساس تحریر بھی نہیں ہو سکتے ۔۔۔
ان کو بس آپ اپنی سوچ کے کینوس پر۔۔
بنا سکتے ہیں۔۔
سجا سکتے ہیں۔۔
یا بگاڑ سکتے ہیں۔
ایک عمر ہوتی ہے یار ہر تعلق کی
پھل کو شاخ سے اک دن توڑنا تو پڑتا ہے
وہ ٹھیک کہتی تھی تم میری دنیا ہو
اور دنیا کو پھر اک دن چھوڑنا تو پڑتا ہے
اگر
تُمہیں پسند ہے
رات کا آخری پہر،
سردی کی رات،
چائے کا کپ،
جھیل کا چاندنی میں چمکتا ہوا پانی،
ناول اور شاعری،
سنسان سڑکیں ،
مرجھائے گلاب ،
پرندوں کی چہچہاہٹ ،
آسمان کے ستارے ،
تو پھر تمہارا انتخاب کمال ہے۔۔۔۔۔۔!!🌻
تو ہم دوست ہیں ۔
جانے والوں کو واسطے نہیں راستے دینے چاہیے عزتِ نفس محفوظ رہتی ہے🤝🥀
کچھ لوگ صرف محتبیں بانٹنے کے لیے دنیا میں آتے ہیں
اور انکا خود کا دامن خالی رہتا ہے۔۔۔
اُنہیں کسی کی محبت نصیب نہیں ہوتی
اانائیں تھم بھی جائیں تو اب واپس نہ آنا تُم کہ
جہاں پر تُم کو رکھا تھا وہاں اب صبر رکھا ہے
اک تیری نظر میں مسترد....جو ہم ٹھہرے
پھر کسی بھی نظر میں کمال ٹھہرے ،تو کیا ٹھہرے!
میرے پاس کچھ بھی نہیں حتی کہ تو بھی نہیں
میرا وہم وہم ہی رہا کی تجھے بہت عزیز ہوں میں
زندگی کی جنگ خود ہی لڑنی پڑتی ہے لوگ تو صرف مبارک دینے یا فاتحہ خوانی کے لیے آتے ہیں
مرنے کے بعد سو لوگ پوچھتے ہیں
کیسے انتقال ہوا؟
دورانِ زندگی کوئی پوچھتا نہیں
کیسے جی رہے ہو؟
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain